بصرہ میں مسجد خطوہ امام علی علیہ السلام

بصرہ  میں مسجد خطوہ امام علی علیہ السلام

علماء کے لیے ایک مکمل علمی اور مربوط درسگاہ

مسجد بصرہ قدیمہ یا مسجد خطوہ امام علی علیہ السلام  میں صوبہ بصرہ کے رہنے والے مغرب کے کونے سے لے کر  مشرق کے کونے تک  آتے ہیں ، خصوصاً دینی مناسبات پر بہت بڑی مقدار  میں آتے ہیں کیونکہ یہ ایک دینی درسگاہ ہے جس میں روحانی ماحول پایا جاتا ہے اور یہ اہل بیت علیھم السلام کے زمانے سے جاری و ساری ہے چونکہ اس میں اہم اسلامی رسومات انجام دی جاتی ہیں اور یہ صوبے کا اہم ترین ورثہ شمار کیا جاتا ہے اور یہ مسجد شہر کے مرکز سے بارہ کلومیٹر مغرب میں زبیر کے علائقے میں واقع ہے اور تاریخی مصادر یہ بیان کرتے ہیں کہ اس مسجد کی بنیاد عتبہ بن غزوان نے فتحِ بصرہ( 14 ہجری  )کے بعد رکھی اور دین اسلام میں یہ دوسری مسجد ہے جس کی بنیاد مسجد نبوی کے بعد رکھی گئی ۔

احمد نزارجو کہ مسجد میں کام کرنے والوں میں سے ایک ہیں وہ کہتے ہیں کہ : مسجد کی طرف سے مختلف قسم کی خدمات پیش کی جاتی ہیں جیسے بیٹھنے اور آرام کرنے کے مقامات اور مشہور دینی مناسبات پر مواکب کی طرف سے اور مسجد کے قرینی خاندانون کی طرف سے مفت میں کھانا پیش کیا جاتا ہے جیسے دس محرم شہادت امام حسین  علیہ السلام اور زیارت اربعین اور اسی طرح ولادت اور شہادت امام علی علیہ السلام اور  شہادت رسول اللہ ﷺ  اور ان مواقع پر ہرسال لاکھوں لوگ اس مسجد کی زیارت کرتے ہیں کیونکہ اس کا شمار دینی مقامات میں ہوتا ہے اور یہ بصرہ کے آثارمیں سے ہے اور یہ ضلع  زبیر میں واقع ہے ۔

اور اس مسجد کو یہ نام (خطوہ یعنی قدم)دینے کی وجہ یہ ہے کہ امیر المومنین علی علیہ السلام نے اس مسجد میں نماز پڑھی اور خطبہ دیا جب آپ علیہ السلام جنگ جمل کے موقع پر بصرہ آئے تھے ۔

کتاب کشف الغطاء جس کو لکھنے والے الشیخ جعفر کاشف الغطاء ہیں وہ  مساجد کے فضائل کے باب میں لکھتے ہیں کہ : ان مساجد میں سے ایک مسجد، مسجد بصرہ ہے جو کہ عظیم مساجد میں سے ایک ہے جس میں امیر المومنین علی علیہ السلام نے نماز پڑھی ، اور روایت کی گئی ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے بھی اس مسجد میں نماز پڑھی اور یہ چیز مسجد کی عظمت کو اور بڑھا دیتی ہے ۔

مسجد بصرہ کے فضائل میں سے ہے کہ یہ ان مساجد میں سے ایک ہے جس میں سے اعتکاف کیا جاتا ہے کیونکہ ایک امام معصوم حجت نے نماز پڑھی اور وہ حجت اور امام امیرالمومنین علی علیہ السلام تھے ۔

قاسم شہاب جو کہ مسجد کے قریبی علائقے میں رہائش پذیر ہے اس نے اس مسجد کی مذہبی حیثیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ : یہ مسجد الھی عظمت اور روحانی پہلو کی وجہ سے ایک اہم دینی مقام اور روحانی سکون کا مرکز سمجھا جاتا ہے اور عبادی پہلو پر اس مقام کا اہم اثر پڑتا ہے کیونکہ اس مسجد میں نماز جمعہ اور پورا ہفتہ نماز جماعت ادا کی جاتی ہے اور اس میں بصرہ کے کثیر تعداد میں خاندان شریک ہوتے ہیں  اور یہ امام علی علیہ السلام کے مراکز میں سے ایک مرکز شمار کیا جاتا تھا جب آپ علیہ السلام عراق میں آئے تھے اور اس مقام پر نماز بھی پڑھی تھی اور اس چیز نے اس مقام کو حکومت کی توجہ کا مرکز بنایا اور مسلسل بحالی کے لیے اہتمام کیا جاتا رہا ۔

اور یہ بات ذکر کی جاتی ہے کہ یہ مسجد تعمیر کے وقت اور اس مرحلے پر جب امام علی علیہ السلام اس مسجد میں داخل ہوئے تھے تو یہ ایک  مکمل علمی اور ثقافتی درسگاہ کی طرح تھی اور اس میں مختلف شعبوں اور تخصص کے علماء جمع ہوتے تھے جو  مختلف حلقوں کی شکل میں پائے جاتے تھے ان میں سے ایک حلقہ نحو کا تھا جو مدرسہ بصری کے نام سے مشہور ہوا اور دوسرا حلقہ لغت کی تدریس کے ساتھ خاص تھا اور تیسرا حلقہ علم کلام اور فلسفی مسائل کے ساتھ خاص تھا ۔

رپورٹر : امیر موسوی

مترجم : شہباز حسین مہرانی