جرمن آثار قدیمہ کے وفد کا عراق کے شہر دیوانیہ کا دورہ

جرمن آثار قدیمہ کے وفد نے عراق کے شہر دیوانیہ  میں قدیم رہائشی مکانات  اور آثار قدیمہ کو دریافت کیا  ہے کہ جنکا تعلق قدیم زمانے سے بتایا جاتا ہے۔

جرمن آثار قدیمہ کی ٹیم کے سربراہ مسٹر اوٹو نےمیونخ یونورسٹی کے انسٹیوٹ آف آرکیالوجی اور قادسیہ یونیورسٹی کے پروفیسر عباس حسینی کے تعاون سے عراق کے صوبہ دیوانیہ میں اہم دریافتوں کا دعویٰ کیا ہے کہ جن کا تعلق خاندانوں کے ابتدائی ایام سے بتایا جاتا ہے ۔ 
اوٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا، ایک مشن کے تحت ہم نے فارا اور بحیرات  کے علاقے میں آثار قدیمہ کی کھوج میں سروے  مکمل کر کے چار علاقوں میں کھدائی کا کام شروع کیا  اور تین علاقوں میں مزید  جیو فزیکل سروے شروع کیا تو  نتائج دونوں طرف سے متاثر کن رہے۔
 جب کہ یہاں سے آثار قدیمہ  و نوادرات کو چوری کرنے کی غرض سے اہم جگہوں کو تباہ و برباد کیا گیاتھا  ۔
جرمن آثار قدیمہ  کے سربراہ نے وضاحت کی کہ موجودہ کھدائی کے دوران جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ واضح طور پر ایک  آباد  شہر کی باقیات لگتے  ہیں کہ جہاں عمارتیں، مندر، رہائشی کوارٹرز اور انتظامی عمارتیں واقع تھیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ مزید 124 نوادرات بھی ملے ہیں جو مختلف اشکال اور سائز میں ہیں۔ ان کے علاوہ مٹی کے برتنوں کے ٹکڑے، انسانوں اور جانوروں کے پتلے ، مہریں اور پتھر کے مختلف اوزار جو روزمرہ کے کاموں میں استعمال ہوتے تھے ، بھی ملے ہیں ۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار مٹی سے تعمیر کیے گئے مکمل مکانات کی دریافت ہوئی ہے ، جن میں باقاعدہ طور پر پلین فرش کا استعمال ہوا ہے ۔
 یہ سب فارا دور سے تعلق رکھتے ہیں، جو قدیم زمانے کے ایک اہم دور کی نمائندگی کرتا ہے۔ (سلطنت تہذیب کے آغاز کا دور)۔