اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام کے پیغام کی تعریف کی ہے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام کے پیغام کی تعریف کی ہے


اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسلام فوبیا کو زہر قرار دیا اور کہا کہ دنیا کے مسلمان کہ جن کی تعداد تقریباً دو ارب ہے، وہ مجسم انسانیت ہیں  کیونکہ ان کا تعلق دنیا کے کونے کونے سے ہے، لیکن اکثر  انہیں اپنے عقیدے کے سبب ،نہ کہ کسی اور وجہ سے، عدم برداشت اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلام فوبیا (اسلام فوبیا) سے نمٹنے کے لیے پہلے عالمی دن کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہی۔
 انہوں نے مزید کہا کہ 1400 سال قبل اسلام کی طرف سے لایا گیا امن، ایک دوسرے سے ہمدردی اور شفقت کا پیغام، دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک تحریک ہے اور ،جو کچھ قرآن مجید لے کر آیا ہے، میں نے اس کا ایک عصری مظہر سورہ توبہ کی آیت میں دیکھا ہے۔
(اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دیں تاکہ وہ کلام اللہ کو سن لے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیں،ایسا اس لیے ہے کہ یہ لوگ جانتے نہیں ہیں)
 اس تحفظ کی ضمانت مومنوں اور غیر مومنوں کو یکساں ہونی چاہیے، جیسا کہ قرآن کریم میں مذکور ہے۔
 گوٹیریس نے مزید کہا لفظ اسلام خود اسی جڑ سے ماخوذ ہے جو لفظ سلام (امن) ہے اور جب میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے عہدے پر فائز ہوا تو میں نے اسلامی ممالک کی سخاوت کو ان اشخاص کے لیے دیکھا جنکو اپنے گھروں سے زبردستی نکالا گیا۔انہوں نے ان کے لیے اپنے دروازے اس وقت کھولے جب دوسرے اکثر ممالک نے اپنی سرحدوں کو ان کے لیے بند کر دیا تھا۔  
 مسلمانوں کو درپیش بڑھتی ہوئی نفرت کے متعلق سیکرٹری جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ نسلی قوم پرستی اور جدید نازیوں کے نظریات کا ایک لازمی حصہ ہے جو سفید فام بالادستی کے بارے میں شور مچاتے ہیں اور یہ شدت پسندی ہے جسکا نشانہ سب سے زیادہ  آبادی کے کمزور طبقات بشمول مسلمان، یہودی، کچھ عیسائی اقلیتی برادری اور دیگر کو بنایا جاتا ہے۔
 سیکرٹری جنرل نے مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے منصوبے  کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ حکومتوں کی حمایت کے لیے ٹھوس سفارشات پیش کرتا ہے تا کہ ہر کوئی ہر جگہ اپنے مذہب کی پیروی امن سے کر سکے۔