عتبہ عسکریہ امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے گنبد پر بمباری کی 17 ویں یاد منا رہا ہے

عتبہ عسکریہ امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے  گنبد پر بمباری کی 17 ویں  یاد منا رہا ہے

 عتبہ عسکریہ نے امام حسن عسکری علیہ السّلام اور امام علی نقی علیہ السلام  کے مزار  پر دین اور انسانیت کے دشمنوں کی طرف سے کیے گئے سنگین جرم کو یاد کیا جو کہ سترہ سال قبل سرزد ہوا تھا اور گنبد کے مسمار ہونے کا باعث بنا تھا۔

  عتبہ مقدسہ نے اس دردناک واقعہ کی یاد کا احیاء سالانہ کانفرنس سے کیا۔
یہ کانفرنس حرم امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السّلام کے صحن میں ہوئی، جس میں  بڑی مذہبی، سرکاری اور عشائر کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
 روضہ مقدسہ میں  مذہبی اور فکری امور کے شعبہ کے مسئول شیخ محمد خالدی نے عتبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر سال کی طرح آج بھی ایک ایسے جرم کو یاد کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آج بھی انسانیت کے سر جھکے ہوئے ہیں۔ 
یہ  جرم  سترہ سال پہلے سرزد ہوا تھا جسکی وجہ سے گنبد منہدم ہو گیا تھا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس انتہا پسندانہ نظریے کے لیے ابھی بھی سہولت کار موجود ہیں۔
 اگر  ہماری سیکیورٹی فورسز کو ہر قسم کی آگاہی نہ ہوتی تو ہم ان لاتعداد سانحات کا مشاہدہ کر چکے ہوتے۔
چھپے ہوئے کینوں اور انتہائی پسندوں کی گمراہی نے انہیں بے بصارت اور بے بصیرت کر دیا ہے۔
 وہ امت اسلامیہ کے دشمنوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان کے لیے ہلاکت اور رسوائی ہو۔
  یہ لاعلمی کی وجہ سے یا  لا علم بن کر  دشمنوں کا  آلہ کار بن چکے ہیں۔
  ہم ان کے اہداف سے واقف ہیں اور خداتعالیٰ کے فضل و کرم سے  اور مرجعیت رشیدہ کی رہنمائی سے اس حقد کی آگ کو بجھانے سے الگ نہیں ہونگے۔
 خالدی نے مزید کہا کہ اس بزدلانہ فعل کا مقصد کئی دہائیوں سے جاری ایک ایسی فرقہ وارانہ خانہ جنگی میں دوبارہ کودنا تھا جو نہ بجھائی جا سکے گی اور نہ جس کے شعلے ٹھنڈے ہونگے تاکہ جنگ میں ملک کے لوگوں کا استحصال کرکے ان کی ثروت کو   خانہ جنگی کے شعلوں کو بھڑکانے والوں اور دفاع کرنے والوں کے ہاتھوں سے لوٹا جا سکے۔ لہٰذا جو ہم چاہتے تھے وہ ہمارے لیے زخموں سے تجاوز کرنے اور غصے کو دبانے کے لیے پورا ہو گیا، اور ان کے لیے شرمندگی اور رسوائی تھی۔