امام حسین ؑکے چہلم کے موقع پر زیارت کرنے کی فضیلت

امام حسین ؑکے چہلم کے موقع پر زیارت کرنے کی بے پناہ فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے ، اہل بیت ؑسے مروی بعض روایتوں میں امام حسین ؑکی زیارت کی فضیلت کے سلسلے میں جو لہجہ اور انداز اختیار کیاگیاہے وہ ہر انسان کے لئے حیرت کا موجب ہے ۔ اس وقت یہ حیرت اور بڑھ جاتی ہے جب انسان یہ دیکھتاہے کہ ائمہ معصومین ؑسے مروی بعض روایتوں میں پیدل زیارت کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

یہ بات پیش نظر رہے کہ روایتوں میں دیگر ائمہ طاہرین ؑکی زیارت کے لئے بھی پیدل جانے کی تاکید کی گئی ہے  جیسا کہ امیر المومنین حضرت علی ؑ کی زیارت کے لئے پیدل جانے کی فصیلت بیان کی ہے لیکن امام حسین ؑ کی زیارت، خاص طور سے زیارت اربعین کے لئے پیدل سفر کرنے کی جتنی تاکید کی گئی ہے، اتنی تاکید کسی بھی امام کے لئے نہیں کی گئی ہے۔

یہاں ان روایتوں میں سے بعض کا تذکرہ کیا جارہاہے جن میں امام حسین ؑکی پیدل زیارت کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور اس کے بے پناہ فوائد و اثرات کو بیان کیا گیاہے   ہر قدم کے بدلے ہزار نیکیاں

ابو صامت نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا

من اتیٰ الحسین ماشیاً کتب اللہ لہ بکل خطوۃ الف حسنۃ و محا عنہ الف سیئۃ و رفع لہ الف درجۃ فاذا اتیت الفرات فاغتسل و علق نعلیک و امش حافیا وامش العبد الذلیل فاذا اتیت باب الحیر فکبر اللہ اربعا

جو شخص پیدل  امام حسین ؑکی زیارت کے لئے جائے تو خداوندعالم اس کے نامۂ اعمال میں ہر قدم کے بدلے ہزار نیکیاں لکھ دیتاہے اور اس سے ہزار گناہوں کو پاک کردیتاہے اور اس کا درجہ ہزار گنا بڑھا دیتاہے ۔ لہذا جب تم فرات کے کنارے پہنچو تو غسل کرو اور صاف ستراء کپڑے پہنیں اور پیدل امام کی زیارت کے لئے جاو ، جب تم حرم کے دروازے پر پہنچے تو چار مرتبہ اللہ اکبر کہو ، پھر تھوڑی دور جانے کے بعد دوبارہ چار مرتبہ اللہ اکبر کہو۔

(بحار الانوار ، علامہ مجلسی ج98 ص143)

 

حج و عمرہ اور جہادکے برابر ثواب

بشیر دہان کا بیان ہے کہ ہماری اور امام صادق علیہ السلام کی ایک طویل گفتگو ہوئی ، اس گفتگو کے آخر میں امام علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا

ویحک یا بشیر ان المومن اذا اتاہ عارفا بحقہ و اغتسل فی الفرات کتب لہ بکل خطوۃ حجۃ و عمرہ مبرورات متقبلات و غزوۃ مع نبی او امام عادل

اے بشیر !بے شک ایک بندۂ مومن جب امام حسین بن علی علیہ السلام کی زیارت کے لئے جائے اور ان کے حق کو پہچانتا ہو (اور زیارت سے قبل ) وہ فرات کے پانی سے غسل کر لے تو اس کے ہر قدم کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں مقبول حج و عمرہ اور نبی یا امام عادل کی رکاب میں جنگ و جہاد کرنے کا ثواب لکھ دیا جاتاہے "۔

 (بحار الانوار ، علامہ مجلسی ج98 ص143)

ابو صامت کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا

(من أتى قبر الحسين عليه السلام ما شياً كتب الله له بكل خطوة ألف حسنة ومحى عنه ألف سيئة ورفع له الف درجة)

جو بھی امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس کی زیارت کے لیے چل کرآتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے میں ایک ہزار نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے اور اس کے ایک ہزار گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور اسے ایک ہزار درجات کی بلندی عطا کرتا ہے۔

ایک اور روایت میں ابو سعید القاضی کہتا ہے میں ایک دن امام جعفر صادق علیہ السلام کے کمرے میں داخل ہوا تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا

من أتى قبر الحسين عليه السلام ما شيآ كتب الله له بكل قدم يرفعها ويضعها عتق رقبه من ولد اسماعيل

الزيارات ص255 ـ 257)

 

جو بھی امام حسین علیہ السلام کی قبر اقدس کی زیارت کے لیے چل کر آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ہر اس قدم کے بدلے میں کہ جسے وہ اٹھاتا ہے اور رکھتا ہے جناب اسماعیل کی اولاد سے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے۔

مرحوم آیت اللہ العظمیٰ بہجت فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں موجود ہے کہ جس وقت امام زمانہ (عج) ظہور فرمائیں گے تو پانچ طرح کی ندا دیں گے جس میں ایک ندا یہ ہوگی

 الا یا اھل العالم ان جدی الحسین قتلوہ عطشانا الا یا اھل العالم ان جدی الحسین سحقوہ عدوانا۔

 اے اہل عالم آگاہ ہو جاو میرے جد حسین کو پیاسا قتل کیا گیا اے اہل عالم آگاہ ہو جاؤ میرے جد حسین کو دشمنی کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا۔

مطلب یہ ہے کہ امام زمانہ (عج) جب ظہور فرمائیں گے تو خود کو امام حسین (ع) کے ذریعے پہچنوائیں گے لہذا ضروری ہے کہ آپ کے ظہور تک دنیا امام حسین (ع) کو اچھی طرح سے پہچان جائے اور اربعین امام حسین علیہ السلام کو اس  کا ایک بہترین موقع ہے۔ اس بنا پر اربعین کو جتنا بھی جوش و خروش سے منایا جائے اتنا ہی مہدویت کے لیے زمینہ ہموار ہو گا۔

اس کے علاوہ اربعین کے اس عظیم پلیٹ فارم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں  اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا میں پیش کر نے کی ضرورت  ہیں جہاں ایک طرف دنیا نفسا نفسی کا شکار ہے وہی عاشقان سید الشہدا(ع) اس عظیم اجتماع میں ایثارو فداکاری میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی انسانیت کے اعلیٰ اقدار کی حفاظت کرتے ہوئے آنے والے زائرین امام حسین (ع) کی خدمت کی انوکھی مثال پیش کرتے ہیں