آیت اللہ العظمی سید سعید حکیم قدس سرہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے عتبہ حسینہ کی طرف سے کانفرنس کا انعقاد

یہ کانفرنس نجف اشرف میں مجمع علویہ کے ہال میں کی گئی جس میں مذہبی شخصیات ،علماء مراجع عظام کے نمائندے،ماہرین تعلیم اور کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء کے ساتھ ساتھ ایک ہزار آدمیوں نے شرکت کی۔

تلاوت کلام  کے بعد  شیخ علی ابو صادق  نے کانفرنس کے آغاز میں فرمایا کہ آج ہم اس خاندان کے فقیہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہو ئے ہیں کہ جن کی سیرت کو علم کی سیاہی سے شہدا کے خون سے ظالموں کی جیل میں کڑیوں سے لکھا گیا ہے اور ال حکیم کے اس فقیہ کی خدمات کو سراہنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی علم و ادب کے لیے وقف کردی۔

 حرم امام حسین علیہ السلام کے متولی شیخ مہدی کربلائی نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ ان کا بلند مقام ہے ، انہوں نے علمی میراث کو چھوڑا ہےاور طالب علموں اور مومنین کے لیے ان کی بہت ساری خدمات  ہیں ۔

انہوں نے فرمایا کہ اس کانفرنس کا مقصد ان کی علمی میراث اور سیرت کو زندہ رکھنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس اہل بیت علیہم السلام کے فقہا میں سے ایک فقیہ کی میراث اور سیرت کو دوام بخشنے کا آغاز ہے جو ایک عالم، بزرگ فقیہ، خدا کی خاطر صبر کرنے والے کے طور پر جانے جاتے تھے۔ باوجود اس کے جو اس  اور اس کے معزز خاندان پر گزری۔

انہوں نے مزید کہا: "اس عظیم الشان فقیہ  نے دینی مدراس اور اس کے طلباء کی دیکھ بھال کے لیے بہت کوششیں کیں، اور اس کے لیے اسلامی لائبریری کو قیمتی لٹریچر اور انسائیکلوپیڈیا فراہم کیا،جو ان کے علم کی وسعت  کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے فقہ، اصول، عقائد، تاریخ اور سیرت پرعلمی کتب کو تحریر کیا۔  سابقہ ​​دور حکومت میں برسوں کی نظربندی اور جیلیں اور خرابی صحت کے باوجود بے انتہا خدمات کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔

حرم امام حسین علیہ السلام کی موجودہ انتظامیہ کا مقصد ہمارے ممتاز علمائے کرام کے ورثے کا تحفظ کرنا ہے، اس لیے حرم امام حسین علیہ السلام نے مکتب اہل بیت علیہم السلام کے علمائے کرام کی یاد اور ان کی یاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور ان کے آثار کو ان علمی کانفرنسوں کے زریعے زندہ رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔

اور آج ہم حوزہ نجف اشرف میں جمع ہیں اس فقیہ کی یاد میں جو گزشتہ سال اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔جن کے بارے آیت اللہ العظمی سید سیستانی دام ظلہ الوارف نے یہ الفاظ بیان فرمائے  کہ وہ  نمایاں شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو مذہب اور ملت کی خدمت و حمایت کے لیے وقف کر دیا، اور اپنی بابرکت زندگی علم  اور  لوگوں کی خدمت کے لیے وقف کر دی، اور ایک عظیم  علمی ورثہ چھوڑا جو دنیا کے درمیان ایک بلند مقام رکھتا ہے۔

شیخ مہدی کربلائی نے مزید فرمایا کہ "وہ نجف کے علمی طبقے میں اپنی سنجیدہ گفتگو، آراء اور اعلیٰ علمی اصولوں کی وجہ سے جانے جاتے تھے، جس کی وجہ سے وہ اپنے ہم عصروں میں ممتاز ہوا اوراپنی جوانی کے آغاز سے ہی تصنیف کی،  انہوں نے اپنا وقت حوزہ کے بہت سے نوجوانوں کی علمی سطح کو ترقی دینے کے لیے اور ان کی علمی رہنمائی  اور تصنیف و تحقیق کے لیے وقف کیا۔آزمائشوں اور فتنوں کے طوفانوں کے مقابلہ میں ثابت قدم رہے ۔

ان حقائق کو اجاگر کرنے کے لیے  یہ کانفرنس منعقد کی گئی جس کے ذریعے اہلِ ایمان کا ایک گروہ ہمارے آقا کے علوم و سیرت کو حاصل کرنے اور اسے دوام بخشنے کے لیے نکلے گا۔

شیخ الکربلائی نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا: "ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس گروہ کو کامیابی عطا فرمائے جنکو فکری،  اور نظریاتی ورثے اور سیرت کو عمومی طور پر  اور ان کی جہادی زندگی کو خصوصی طور پر یادگار بنانے اور زندہ کرنے کا مشن سونپا گیا ہے۔

     ہم ان تمام سفارشات اور تجاویز کا خیرمقدم کریں گےجو اسکالرز اورعلمی  افراد  اس سلسلے میں ہمارے سامنے لائیں گے