صحرا کو سرسبز بنانے میں عتبہ حسینی کا کردار

دنیا کے بیشتر ممالک کو متاثر کرنے والے صحرائوں کا مقابلہ کرنے میں، کیا عتبہ حسینہ کا کوئی موثر کردار ہے؟ عتبہ حسینیہ عراق اور دنیا کے سب سے مشہور مذہبی مراکز میں سے ایک ہے ۔ اسے مسلمانوں کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا جاتا ہے کہ جہاں سالانہ لاکھوں لوگ آتے ہیں۔ عتبہ حسینیہ صرف مذہبی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ زرعی منصوبوں اور بیابانی اور صحرائی میدانوں کو آباد کرنے پر بھی توجہ دیتا ہے۔ عراق کو درپیش سب سے بڑے ماحولیاتی چیلنجوں میں سے ایک چیلنج صحرا کو سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس سے حیاتیاتی تنوع، ماحولیاتی انحطاط اور زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ عراق کے بہت سے علاقے صحرا سے متاثر ہوتے ہیں۔اس کی وجہ پانی کی عدم موجودگی اور صحیح زرعی منصوبہ بندی کا نہ ہونا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر عتبہ حسینہ کے زرعی منصوبوں نے ان مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ عتبہ حسینیہ نے عراق کے مختلف علاقوں میں کئی زرعی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا ہے کیونکہ عتبہ حسینہ کا مقصد زرعی پیداوار کو بہتر بنانا ، کسانوں کو زراعت میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینا اور قائم کردہ زرعی علاقوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ان منصوبوں میں اناج، پھل، کھجور کے درختوں ، سبزیوں کی کاشت، مویشیوں اور مرغیوں کی پرورش، آبپاشی کے منصوبوں اور جانوروں کی پیداوار کا انتظام شامل ہے۔ ان منصوبوں میں زرعی ترقیاتی منصوبہ بھی شامل ہے، جس کا مقصد پائیدار زراعت کو ترقی دینا اور ملک کی اقتصادی اور سماجی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ یہ منصوبے عراق کے متعدد صوبوں میں شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں پودوں اور جانوروں دونوں کے ترقیاتی منصوبوں کا انتظام شامل ہے۔ کجھور کے لیے فدک باغ کا منصوبہ عتبہ حسینہ کے زراعت کے لیے سب سے نمایاں منصوبوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جس کا مقصد صحرائی علاقوں میں ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانا ہے اور صحرائی علاقے کو زرعی زمینوں میں تبدیل کرنا ہے۔ مزید برآں کسانوں کو پائیدار زراعت کی ترغیب دینے اور صحرائی اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔ اس منصوبے میں کھجور کے درختوں کی کئی اقسام کی کاشت ، زرعی زمینوں کو تیار کرنا اور زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر کام کرنا شامل ہے۔ زراعت سے متعلقہ عتبہ حسینیہ کے منصوبے عراق کے لیے اہم ہیں کیونکہ یہ صحرائی علاقوں کا مقابلہ کرنے اور زرعی علاقوں میں کسانوں کی معاشی اور سماجی صورتحال کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ یہ منصوبے حیاتیاتی تنوع کو بہتر بنانے اور ملحقہ علاقوں میں زندگی اور خدمات کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان منصوبوں کو سپورٹ کرنا اور ان کے دائرہ کار کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔ ان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے مزید فنڈنگ ​​اور ضروری صلاحیتیں فراہم کر کے، حکومت، نجی شعبوں اور سول سوسائٹی کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ مزید برآں کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت فراہم کر کے بھی اس شراکت داری کو مضبوط کیا جا سکتا ہے ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ زراعت کے لیے عتبہ حسینہ کے منصوبے عراق میں صحرا بندی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم حل ہیں اور زرعی پیداوار اور کسانوں کی معاشی اور سماجی صورت حال کو بہتر بنانے میں معاون ہیں۔ یہ منصوبے مقامی منڈی کو زرعی مصنوعات کی فراہمی کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے ان منصوبوں کو کامیاب بنانے کےلئے اور ان کی حمایت کےلئے فنڈز اور وسائل کو مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ،حکومت، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور میڈیا کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کرنا چاہیے ۔