نفس کو عبادت اور تَزکِیہ کے لحاظ سے ترتیب دینے اور اس کی مراقبت کرنے کی ضرورت

السيد محمد باقر السيستاني دامت برکاتہ

1۔ بیشک اللہ تعالیٰ سورہ مزمل میں انسان کے ظرف کی وسعت ، صبراور قدرت و طاقت کے مطابق عبادت کے کردار کو بیان فرماتا ہے اور خاص طور پر الھی انسان کو اپنی ذمہ داریوں کو انجام دیتے ہوئے پیش آنے والی چیزیں جیسے فتنے ، آزمائشیں اور سختیاں وغیرہ

2۔ انسان کو مزید زاد راہ لینے کی ضرورت ہے ۔ دن و رات میں واجب اور مستحب عبادت انجام دینے کے ساتھ ۔تاکہ سختیوں اور دباؤکو برداشت کرنا اس کے لیے ممکن ہو اور حق کے راستے سے نکل نہ جائے جیسے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : { وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ (45)}سورة البقرة. اور صبر اور نماز کا سہارا لو اور یہ (نماز) بارگراں ہے، مگر خشوع رکھنے والوں پر نہیں

3۔ اس بات پر مومن کو متوجہ کروایا گیا ہے کہ واجبات و فرائض کو انجام دینے کے ساتھ اپنے لیے نفس کو ترتیب دینا ضروری ہے اس طریقے پر جس کی اس کو ضرورت ہے تاکہ اپنے فرائض و واجبات کو انجام دے سکے

4۔ بیشک ایمان کا مفہوم دو چیزوں سے مرکب ہے ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور دوسرا مخلوق اور انسانوں کی حفاظت و نگرانی کرنا اور یہ دونوں چیزیں انسان کو کمال ،سعادت اور بلندی تک پہنچاتی ہیں

  5۔ ضروری ہے کہ عبادت ، مسلسل یاد الھی اور اللہ تعالیٰ کی حمد و شکر کا اہتمام کیا جائے اس کے باوجود کہ انسان عیش و عشرت ،مسائل ، مشکلات ، فتنوں اور شبہات سے دلچسپی رکھتا ہے اور جیسا کہ ہمارے نیک سیرت علماء کی یھی روش تھی جیسے شیخ مرتضیٰ انصاری (طاب ثراه) وغیرہ

6۔ اگر انسان صرف واجبات کو انجام دینے تک محدود ہو اور اس کا دل اس سے غافل ہو تو اس بناء پر انسان کو کیا حاصل ہوگا اور یہ کون سا ایمان ہوگا اور کب اپنے ایمان میں اضافہ کرے گا؟