شخصیت امام حسین ؑ (3)

نواسہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم امام حسین علیہ السلام کی ذات گرامی ایک عالمی و آفاقی شخصیت ہیں۔ آپ کی شخصیت کی جامعیت و جاذبیت اور آفاقی پیغام نے دنیا کے ہر بالغ نظر اشخاص کو اپنی جانب متوجہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں ہر قوم و مذہب کی نابغہ روزگار شخصیات نے اپنی بساط کے مطابق آپ ؑ کی شخصیت ،آپ کی قربانی اور آپ کے پیغام کے بارے قلم اٹھانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ جس شخص نے آپ ؑ کی زندگی کو جس جہت سے مطالعہ کیا اس میں آپ ؑ کی ذات کو با کمال پایا۔ البتہ یہ بات توجہ کے قابل ہے کہ آج تک کسی انسان نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس نے کتابت و خطابت کے اعتبار سے امام حسین علیہ السلام کی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے ۔ اگر ان سب آراء کو جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو سکتی ہے ۔ لہذا یہاں ہم اختصار کے ساتھ ادیان عالم کے چند ایک مشاہیر افراد کی باتوں کو نقل کریں گے۔ فی الحال ہمارے پیش نظر غیر مسلم بعض مفکرین کے امام حسین ع کے بارے میں اظہار عقیدت کو بیان کرنا ہے

17  میسو گبن: کربلا کے اندر جو فاجعہ پیش آیا اور امام حسین پر جو مصیبت نازل ہوئی صدیوں بعد بھی اگر کوئی سخت ترین شخص اس واقعے کو پڑھے تو اسکا دل منقلب ہوجاتا ہے۔

18  مادام، دائرة المعارف قرن کے لکھاری لکھتے ہیں کہ امام حسین کی مظلومیت کی سب سے بڑی دلیل انکا اپنے شیر خوار بچے کی قربانی دینا ہے کہ اس کی مثل پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔ ایک بچے کو پانی پلانے کے لیے لایا لیکن ادھر سے دشمن نے بچے کو قتل کردیا، اس عمل نے امام حسین کی مظلومیت کو ثابت اور بنو امیہ کے خاندان کو پورے عالم میں رسوا کردیا۔ اور اسکے نتیجے میں دین محمدی کو حیات جاوداں عطا ہوئی۔

19  تھوماس مساریک یورپین دانشور و مشہور کشیش لکھتے ہیں کہ حضرت مسیح پر بھی بہت سے مصائب ڈئے گئے لیکن اس کے مقابلے میں جو امام حسین پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے  وہ بہت زیادہ ہیں۔

20  جارج جرداق –( مسیحی مصنف و شاعر، لبنان

حضرت امام حسین علیہ السلام کے بارے میں رائے دیتے ہوئے کہتا ہے
وہ پیکر غیرت کہ جسے اپنی و اہل و عیال کی عزت و ناموس کا اتنا خیال تھا کہ جب میدان میں تن تنہا رہ گیا تھا اور ہرسمت سے تیروتلوارسے حملے کئے جارہے تھے اس وقت نظر پڑی کہ اہل کوفہ خیام پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بلند کر کے فرماتے ہیں؛
اے آل ابی سفیان کے ماننے والو! اگر تم لوگ دین محمدی سے بالکل ہی کنارہ کشی اختیار کرچکے ہو تب بھی دنیاوی اخلاقیات کا لحاظ رکھو
21 چارلس ڈیکنز: عصر ملکہ برطانیہ "وکٹوریہ "کے بے نظیر مصنف

امام حسین ؑ کی قربانی کے بارے لکھتے ہیں؛
"میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر حسین علیہ السلام نے دنیاوی اہداف کی خاطر جنگ کی تو اپنے ساتھ بہنوں عورتوں اور بچوں کو میدان کربلا میں کیوں لائے؟اور اگر ایسا نہیں تو عقل اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ آپ علیہ السلام نے اسلام کی خاطر قربانی دی
۔ فریا اسٹارک: 22

  معروف برطانوی ادیب فریا اسٹارک، کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ 1934ء میں عراق کے بارے میں انہوں نے ایک سفر نامہ ’’دی ویلی آف حسینؑ‘‘ لکھا کہ امام حسینؑ نے جہاں خیمے لگائے وہاں دشمنوں نے محاصرہ کر لیا اور پانی بند کر دیا۔ یہ کہانی آج بھی اتنی ہی دلگیر ہے جتنی 1275 برس پہلے تھی۔ کربلا ان واقعات میں سے ایک ہے جس کو پڑھ کر کوئی روئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
۔ انتونی بارا) (Antoine Bara) 23

لبنان کے ایک مشہور عیسائی مصنف
انہوں نے امام حسین ع کے بارے ایک کتاب بنام لکھی جس میں وہ لکھتا ہے میں نہیں مانتا کہ امام حسین صرف شیعوں یا صرف مسلمانوں کے امام ہیں، میرا ماننا ہے کہ وہ تمام عالم کے امام ہیں کیونکہ وہ تمام مذاہب کا ضمیر ہیں۔مزید لکھتے ہیں کہ امام حسین ع کا یہ انقلاب دنیا کے تمام انقلابات سے عظیم تھا آپ کی شہادت تمام قربانیوں اور شہادتوں کو کامل کرنے والی ہے۔ اگر ہمارے ساتھ حسین ؑجیسی ہستی ہوتی تو ہم دنیا کے مختلف حصوں میں امام حسینؑ کے نام کا پرچم لے کر مینار تعمیر کرکے لوگوں کو عیسائیت کی طرف بلاتے، لیکن افسوس عیسائیت کے پاس حسین ؑ نہیں

24  تھامس کارلائل ( برطانوی مستشرق)

کربلا کے بارے میں ان کا کہنا تھا”واقعہ کربلا نے حق و باطل کے مقابلے میں عددی برتری کی اہمیت کو ختم کر دیا معرکہ کربلا کا اہم ترین درس یہ ہے کہ امام حسینؓ اور ان کے رفقاء خدا کے سچے پیروکار تھے۔ قلیل ہونے کے باوجود امام کی فتح متاثر کرتی ہے۔
 Annals of the Early Caliphate William Muir 25 برطانیہ کے

نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ کربلا کے حادثے نے تاریخِ محمد میں خلافت کے خاتمے کے بعد بھی اسلام کو انسانی ذہنوں میں زندہ رکھا ہے۔ واقعہ کربلا نے نہ صرف استبدادی خلافت کی تقدیر کا فیصلہ کر دیا بلکہ محمدیؐ ریاست کے اصول و معیار بھی متعین کر دیئے، جو ابتدائی خلافتوں کے بعد کہیں کھو گئے تھے۔
۔ فارسی ادب کی تاریخ پر کتاب لکھی ہے اس میں  (Literary History of Persia) Edward Granville26

    لکھا ہے کہ کربلا کا خون آلود میدان یاد دلاتا ہے کہ وہاں اللہ کے پیغمبر کا نواسہ اس حال میں شہید کیا گیا کہ بھوک اور پیاس کا عالم تھا اور اس کے ارد گرد لواحقین کی لاشیں بکھری پڑی تھیں۔ یہ بات نا قابل برداشت اور دل سوز صدمے کا باعث ہے، جہاں درد، خطرہ اور موت تینوں چیزیں ایک ساتھ رونما ہو رہی ہیں۔
27  ڈاکٹر راجندر پرساد بیدی

بھارت کے اولین صدر نے کہا کہ امام حسینؑ کی قربانی کسی ایک ریاست یا قوم تک محدود نہیں بلکہ یہ بنی نوع انسان کی عظیم میراث ہے۔

City Sikh Progressive Organization London28 

 کے بانی ممبر جسویر سنگھ کہتے ہیں کہ اس بات سے قطع نظر کہ ہم کس کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، ہم امام حسین ؑسے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ خاص طور پر عزت اور وقار کے ساتھ جینے کا ڈھنگ۔ امام حسین ؑعدل و انصاف کے لئے کھڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے جس بات کو حق سمجھا اس کے لئے اپنی جان بھی دے دی۔
29  جی بی ایڈورڈ

کا کہنا ہے’’تاریخ اسلام میں ایک باکمال ہیرو کا نام نظر آتا ہے،آپؑ کو حسینؑ جاتا ہے۔ آپؑ حضرت محمدؐ کے نواسے‘حضرت علیؑ و حضرت فاطمہؑ کے بیٹے‘ لاتعداد صفات و اوصاف کے مالک ہیں۔ آپؑ کے عظیم واعلیٰ کردار نے اسلا م کو زندہ کیا اور دین خدا میں نئی روح ڈال دی۔ حق تو یہ ہے کہ اسلام کے یہ بہادر میدانِ کربلا میں شجاعت کے جوہر نہ دکھاتے تو آج حضرت محمدؐ کے دین کا نقشہ کچھ اور نظر آتا، یوں کہنا چاہیے کہ انسانیت کا نشان تک دکھائی نہ دیتا۔ ہر جگہ وحشت و بربریت اور درندگی نظر آتی۔