شخصیت امام حسین 2

 نواسہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حسین علیہ السلام کی ذات گرامی ایک عالمی و آفاقی شخصیت ہیں۔ آپ کی شخصیت کی جامعیت و جاذبیت اور آفاقی پیغام نے دنیا کے ہر بالغ نظر اشخاص کو اپنی جانب متوجہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں ہر قوم و مذہب کی نابغہ روزگار شخصیات نے اپنی بساط کے مطابق آپ ؑ کی شخصیت ،آپ کی قربانی اور آپ کے پیغام کے بارے قلم اٹھانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ جس شخص نے آپ ؑ کی زندگی کو جس جہت سے مطالعہ کیا اس میں آپ ؑ کی ذات کو با کمال پایا۔ البتہ یہ بات توجہ کے قابل ہے کہ آج تک کسی انسان نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس نے کتابت و خطابت کے اعتبار سے امام حسین علیہ السلام کی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے ۔ اگر ان سب آراء کو جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو سکتی ہے ۔ لہذا یہاں ہم اختصار کے ساتھ ادیان عالم کے چند ایک مشاہیر افراد کی باتوں کو نقل کریں گے۔ فی الحال ہمارے پیش نظر غیر مسلم بعض مفکرین کے امام حسین ع کے بارے میں اظہار عقیدت کو بیان کرنا ہے۔

جیمز فریڈرک: امام حسین اور انکے ساتھیوں کی شہادت نے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ کچھ اصول تغییر ناپذیر ہیں مثلا عدالت، رحمدلی، اور  8  محبت۔ جو کوئی بھی ان انسانی ابدی صفات کے خلاف جنگ کرے گا اسکے خلاف قیام کرنا ہوگا، یہ اصول ہمیشہ دنیا میں باقی و پائیدار رہیں گے۔

 رینو جوزف فرانسیسی مستشرق اور کتاب اسلام و مسلمین کے مصنف لکھتے ہیں کہ شیعہ نے اپنا مکتب تلوار سے نہیں پھیلایا، مکتب تشیع نے  9 تبلیغ دعوت اور عزاداری امام حسین علیہ السلام کے مراسم سے پوری دنیا می اپنا پیغام پہنچایا اور اب نا صرف ایک تہائی مسلمان بلکہ بقیہ مذاہب مثلا ہندو و مجوسی بھی عزاء حسین میں شریک ہوتے ہیں۔

10 چارلز ڈیکنس: اگر واقعی امام حسین دنیائی مقام و منصب کے حصول کے لیے نکلے تھے تو یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ وہ اپنے بچوں اور عورتوں کو ساتھ کیوں لے گئے، عقل مانتی ہے کہ انہوں نے فقط اسلام کی خاطر یہ فداکاری انجام دی۔

11 مورس ڈوکبری فرانسیسی دانشمند کہتا ہے شیعوں نے یہ سب امام حسین سے سیکھا ہے کہ کبھی بھی کسی استعماری و استثماری پست حکومت کو قبول نہیں کرنا، انکے پیشوا و امام کا یہ شعار تھا کہ ظلم کے آگے تن دے دینا ہے سر نہیں جھکانا۔

12 جورج زیدان لبنان کے مسیحی مصنف لکھتے ہیں رحلت رسول اسلام کے بعد لوگوں میں حب جاہ و مال پیدا ہوگیا، اخلاقی اقدار و افکار اور آل علی کے نظریات لوگوں میں بے اثر ہو کر رہ گئے۔ اسی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے امام حسین کی بیعت کرکے بھی اسے توڑ دیا اور مال و زر کی خاطر انکو شہید کردیا۔

13 مان ٹومس جرمنی کے معروف دانشور کہتے ہیں کہ اگر عیسی مسیح اور امام حسین کی فداکاری کا مقائسہ کیا جائے تو یقیناً حسین کی فداکاری پر مغز تر اور زیادہ اہمیت کی حامل دکھائی دیتی ہے، کیونکہ جس دن مسیح کو صلیب پر چڑھایا گیا کم از کم وہ اس فکر میں نہیں تھے کہ انکے بعد انکے بال بچوں اور ناموس کا کیا ہوگا لیکن امام حسین کے ساتھ عورتیں اور بچے تھے جن میں سے کچھ واقعی بہت کم عمر تھے جنکو باپ کی ضرورت تھی۔

14 کورٹ فریشکر جرمن مورخ کہتے ہیں کہ امام حسین نے نا صرف اپنی جان قربان کی بلکہ اپنے بچے بھی فدا کردیئے۔ اس فداکاری کو نہ تو آپ ضد بازی و ہٹ دھرمی کہہ سکتے ہیں اور نہ اقتدار کا ہوس۔ امام عقل کے پیروکار تھے اور انہوں نے اپنے ارادے سے یہ فداکاری انجام دی تاکہ یزید بن معاویہ کی خواہش اور اسکے عقیدے کے مطابق زندگی نہ گزارنی پڑے۔ حسین خود کو فدا کرنے کے آمادہ تھے اس لیے آخر تک گھوڑے کو دوڑاتے رہے۔

15 تھامس کارلایل انگریز دانشور کہتے ہیں امام حسین اور انکے ساتھیوں کی شہادت سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ انکا خدا پر مکمل ایمان تھا۔ انہوں نے واضح کرکے رکھ دیا کہ جب بات حق و باطل کی اجاۓ تو افرادکا کم ہونا اہم نہیں، حسین کی اس اقلیت کے ساتھ اس اکثریت پر جیت سمجھ سے بالاتر ہے۔

16 مہاتما گاندھی کہتے ہیں کہ میں نے امام حسین اس شہید بزرگوار کی زندگی کا بخوبی مطالعہ کیا اور کربلا کے واقعے کو بھی پڑھا ہے، اس سے مجھ پر واضح ہوا کہ اگر کسی ملک کو فتح حاصل کرنی ہو تو وہ امام حسین کو اپنا سرمشق قرار دیں۔