شخصیت امام حسین ؑ(1)

نواسہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حسین علیہ السلام کی ذات گرامی ایک عالمی و آفاقی شخصیت ہیں۔ آپ کی شخصیت کی جامعیت و جاذبیت اور آفاقی پیغام نے دنیا کے ہر بالغ نظر اشخاص کو اپنی جانب متوجہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں ہر قوم و مذہب کی نابغہ روزگار شخصیات نے اپنی بساط کے مطابق آپ ؑ کی شخصیت ،آپ کی قربانی اور آپ کے پیغام کے بارے قلم اٹھانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ جس شخص نے آپ ؑ کی زندگی کو جس جہت سے مطالعہ کیا اس میں آپ ؑ کی ذات کو با کمال پایا۔ البتہ یہ بات توجہ کے قابل ہے کہ آج تک کسی انسان نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس نے کتابت و خطابت کے اعتبار سے امام حسین علیہ السلام کی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے ۔ اگر ان سب آراء کو جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو سکتی ہے ۔ لہذا یہاں ہم اختصار کے ساتھ ادیان عالم کے چند ایک مشاہیر افراد کی باتوں کو نقل کریں گے۔ فی الحال ہمارے پیش نظر غیر مسلم بعض مفکرین کے امام حسین ع کے بارے میں اظہار عقیدت کو بیان کرنا ہے۔

  1. گابریل انکری فرانسیسی محقق اپنی کتاب "علی و حسین قہرمان اسلام" میں لکھتے ہیں کہ کربلا کے واقعے میں امام حسین علیہ السلام کی بے مثال قربانی و شجاعت کے بعد انکے طرفداروں میں ڈر ختم ہوگیا، اس واقعے کے بعد بجائے ڈر و خوف پیدا ہونے کے انکے طرفدار پہلے سے زیادہ شجاع تر ہوگئے۔
  2. ایروینگ امریکی مورخ کہتا ہے: عراق کی سرزمین کربلا میں تپتے سورج کے نیچے اس خشک و ویران صحرا میں حسین کی روح فنا ناپذیر ہے، اے میرے ہیرو، اے شجاعت کے نمونے میرے حسین۔
  3. کارل بروکلمان جرمنی کے مشہور و معروف محقق، تجزیہ نگار اور پروفیسر لکھتے ہیں: امام حسین علیہ السلام کی شہادت اس چیز کا باعث بنی کہ  شیعہ مذہب محکم ہوگیا اور بہت زیادہ پھیلنے لگا۔
  4. ایڈورڈ برون انگریز مورخ لکھتا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد کہ جس میں رسول کے بیٹے کو قتل کیا گیا، انکو بھوکا پیاسا رکھا گیا اور انکی لاشوں کو پائمال کیا گیا، اس واقعے نے سست ترین عقائد کے لوگوں کو بھی غمگین کردیا، اور انکے طرفداروں میں ایسا غم بھر دیا کہ وہ موت کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔
  5. ایلیا پاولوچ پطرشفسکی روسی مورخ لکھتے ہیں: حسین علیہ کو ایک نابرابر جنگ میں شہید کیا گیا، ان کے جسم پر 33 نیزوں کے زخم، اور 34 تلوار کے وار لگے، اور انکے ساتھیوں کو بھی اس جنگ میں قتل کردیا گیا۔
  6. بورشو تامداس تونڈول: امام حسین علیہ السلام کی شہادت نے بچپن سے ہی مجھے بے قرار کیا ہوا تھا، مجھے اس تاریخی واقعے کی عظمت کا بخوبی علم ہے، امام حسین علیہ السلام کی شہادت نے عالمی سطح پر بشریت کو ارتقا بخشا ہے، اس واقعہ کی یاد کو ہمیشہ زندہ رہنا چاہیے۔
  7. آرنلڈ ٹوین بی انگریز فیلسوف و مورخ لکھتا ہے معاویہ قریش کے خاندان میں سے مقتدر ترین شخص تھا، یہاں تک کہ اسکی چالاکیوں اور ریاکاریوں کے آگے امام علی بھی مقابلہ نہ کرسکے، لذا وہ خود اور انکے بیٹے مظلومانہ طور پر شہید ہو گئے۔