عیدِ غدیر محمد و آل محمد علیھم السلام کی نگاہ میں

عیدِ غدیر محمد و آل محمد علیھم السلام کی نگاہ میں

تحریر: محمد تقی ہاشمی ، متعلم حوزہ علمیہ نجف اشرف

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو وجود عطا فرمایا ، ہمیں جو زندگی عطا فرمائی ،ہمیں جن نعمات سے نوازا یقینا ً یہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں لیکن ان سب نعمتوں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے جس نعمت سے نوازا وہ نعمت دین اسلام کی نعمت ہے وہ دین اسلام کہ جس سے مردہ نفوس کو حیات ملی اور معاشرے کے تمام امور کو سلجھایا گیا کیونکہ باوجود اس کے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقل کی نعمت عطا فرمائی پھر بھی یہ عقل انسان کوپورے معاشرے کےلئے مکمل طور پر صحیح قوانین وضع کرنے کی ضمانت نہیں دیتی اور یہی وجہ ہے کہ ملکی قوانین پر مشتمل مسودے بھی ہمیشہ ترامیم و اعتراضات کا شکار رہتے ہیں لیکن وہ اللہ جس نے انسان کی عقل کو خلق کیا وہ بہتر جانتا ہے کہ انسان کےلئے کونسے قوانین اس کی مصلحت کےلئے بہتر ہیں اور اسی وجہ سے سلسلہ وحی کو شروع کیا گیا اور دین اسلام کو پیش کیا گیا کہ جس نے ذات انسان کی حریت کے ساتھ ساتھ حقوق کی محافظت فرمائی اور حریت کے اس مفہوم کو بالکل ختم کردیا کہ جو چاہے کرتے رہو بلکہ حریت کو نظامِ حقوق کے ساتھ مقید فرمایا اور انسان کو اتنی حد تک آزادی عطا فرمائی کہ جو دوسروں کے حقوق سے متصادم نہ ہو وہ آزادی ایسی نہ ہو کہ جس سے معاشرے کے نوجوان حضرات مردہ قوم میں بدل جائیں وہ آزادی ایسی نہ ہو کہ ایک ہی قوم ترقی کی منازل طے کرتی رہے اور اسی مقصد کی خاطر دوسروں کے حقوق کو پامال کرتی رہے ۔

اسلام معاشرے کے ہر فرد کےلئے حقوق کو معین کرتا ہے والد کا کیا حق ہے اور بیٹے کا کیا حق ہے ایک سیاستدان کی کیا ذمہ داری ہے اس کے کیا حقوق ہیں علماء کے کیا حقوق ہیں اور اسی اسلام کی بدولت ہی تاریکیوں اور جہالت میں ڈوبا ہوا معاشرہ نور ہدایت کی روشنی میں آیا وہ معاشرہ کہ جس میں بیٹی کو اس کا اپنا باپ زندہ دفنا دیتا تھا ، وہ معاشرہ کے جس کی درندگی پر حیوان بھی شرما جایا کرتے تھے اب یہ معاشرہ نعمتِ اسلام کی بدولت بیٹی کی عظمت اور دوسروں کے حقوق کا دفاع کرنے والا بن گیا ۔

اور ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے میں کوئی بھی اصلاحی تحریک شروع کرنا بھلے جتنا بھی مشکل کیوں نا ہولیکن اس سے زیادہ مشکل کام اس اصلاحی تحریک کو جاری اور باقی رکھنا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلام کے آنے کے بعد اس کی حفاظت اور اس کی بقاء کی فکر کا ہونا ایک فطری امرتھا اور جب اسلام کو امامت کے نظام کی بنیاد رکھ کر محفوظ فرما دیا گیا یعنی جب ولایت علی علیہ السلام کا اعلان کر دیا گیا تو خالق انسان و اسلام کی طرف سے یوں مبارک باد پیش کی گئی کہ اے عقلمند انسان تو سمجھتا رہا کہ اسلام بہت بڑی نعمت ہے لیکن یہ نعمت اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک اس میں ولایت علی شامل نہ ہو اور بڑے ہی واضح انداز میں دین اسلام کی تکمیل اور نعمت کی تتمیم کا اعلان ہوا

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتي‏ (مائدہ آیت 3)

آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پرپوری کر دی

اور جب دین اسلام کو مکمل کر دیا تو پھر خالق نے ارشاد فرمایا:

وَ رَضيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ ديناً اور تمہارے لیے اسلام کوبطور دین پسندکر لیا۔

یعنی یوں کہا جائے تو بہت ہی مناسب ہو گا کہ خالق اسلام نے انسانیت کےلئے اسلام کو بطور دین اس وقت پسند فرمایا جب اس میں ولایت علی علیہ السلام کو شامل فرما دیا ۔

اورپھر یہی 18 ذی الحج کا دن امت اسلامیہ کی سب سے بڑی عید کا دن کہلایا کہ جب انسان کےلئے سب سے بڑی نعمت اسلام کو بھی مکمل اور تام کر دیا گیا اور اسی وجہ سے رسول اللہ یہ فرماتے ہوئے نظر آتے ہیں :

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ يَوْمُ غَدِيرِ خُمٍّ أَفْضَلُ أَعْيَادِ أُمَّتِي‏ وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَمَرَنِيَ اللَّهُ تَعَالَى ذِكْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَماً لِأُمَّتِي يَهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَكْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِيَ لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِينا(بحار الأنوار (ط - بيروت) ؛ ج‏37 ؛ ص109)

ترجمہ:غدیر خم کا دن میری امت کی عیدوں میں سے افضل ترین عید ہے یہ وہ دن ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے مجھے میرے بھائی علی ابن ابی طالبؑ کو اپنی امت کےلئے رہنما بنانے کا حکم دیا تاکہ میرے بعد میری امت ان سے ہدایت لے اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے دین کو مکمل فرمایا اور میری امت پر اپنی نعمت کو تام فرما دیا اور ان کےلئے اسلام کو بطور دین پسند فرما لیا ۔

عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ع أَنَّهُ قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ مِنْ مَوَالِيهِ وَ شِيعَتِهِ‏ أَ تَعْرِفُونَ يَوْماً شَيَّدَ اللَّهُ‏ بِهِ‏ الْإِسْلَامَ‏ وَ أَظْهَرَ بِهِ مَنَارَ الدِّينِ وَ جَعَلَهُ عِيداً لَنَا وَ لِمَوَالِينَا وَ شِيعَتِنَا فَقَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ وَ ابْنُ رَسُولِهِ أَعْلَمُ أَ يَوْمُ الْفِطْرِ هُوَ يَا سَيِّدَنَا قَالَ لَا قَالُوا أَ فَيَوْمُ الْأَضْحَى هُوَ قَالَ لَا وَ هَذَانِ يَوْمَانِ جَلِيلَانِ شَرِيفَانِ وَ يَوْمُ مَنَارِ الدِّينِ أَشْرَفُ مِنْهُمَا وَ هُوَ الْيَوْمُ الثَّامِنَ عَشَرَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ وَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص لَمَّا انْصَرَفَ مِنْ حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَ صَارَ بِغَدِيرِ خُمٍّ أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ جَبْرَئِيلَ ع أَنْ يَهْبِطَ عَلَى النَّبِيِّ ص وَقْتَ قِيَامِ الظُّهْرِ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَ أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ بِوَلَايَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ع‏

( بحار الأنوار (ط - بيروت) ؛ ج‏95 ؛ ص300)

امام صادق علیہ السلام نے اپنے شیعوں اور چاہنےوالوں کہ جو اس وقت امام کی خدمت میں حاضر تھے کو فرمایا:کیا تم اس دن کو جانتے ہو کہ جس دن اللہ نے اسلام کو مضبوطی بخشی اور اسی دن دین کے مینار ظاہر کئے اور اس دن کو ہمارے لئے،ہمارے چاہنے والوں کےلئے اور ہمارے شیعوں کےلئے عید قرار دیا تو لوگوں نے عرض کیا:اللہ ،اس کا رسول اور رسول کا بیٹا ؑ ہم سے زیادہ علم رکھنے والےہیں، اے ہمارے سردار کیا وہ عید فطر کا دن ہے؟تو امام علیہ السلام نے فرمایا:نہیں ۔ تو انہوں نے کہا کہ پس پھر عید الاضحی کا دن ہوگا تو امام علیہ السلام نے فرمایا نہیں ! یہ دو دن بھی باعث شرف و جلالت ہیں لیکن یوم منار الدین ان دونوں سے اشرف و افضل ہے اور وہ 18 ذی الحج کا دن ہے کہ جب رسول اللہ حجۃ الوداع سے واپس ہوئے اور غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے جبرائیل ؑکو حکم فرمایا کہ وہ نبی پر ظہر کے وقت نازل ہوں اور انہیں ولایت علی علیہ السلام کے قیام کا حکم عطا کریں ۔

قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الصَّادِقَ ع يَقُولُ صِيَامُ يَوْمِ غَدِيرِ خُمٍّ يَعْدِلُ صِيَامَ عُمُرِ الدُّنْيَا إِلَى أَنْ قَالَ وَ هُوَ عِيدُ اللَّهِ الْأَكْبَرُ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيّاً إِلَّا وَ تَعَيَّدَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اسْمُهُ فِي السَّمَاءِ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ فِي الْأَرْضِ يَوْمُ الْمِيثَاقِ الْمَأْخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْهُود(وسائل الشيعة ؛ ج‏8 ؛ ص90)

راوی کہتا ہے میں نے امام صادق علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا :کہ غدیر خم کا روزہ اس دنیا کی عمر کے برابر روزوں کا ثواب رکھتا ہے اور یہاں تک کہ آپ علیہ السلام نےفرمایا:یہ اللہ کی بڑی عید ہے اور اللہ نے کسی نبی کو مبعوث نہیں فرمایا مگر یہ کہ اس نے اس دن کو عید کی ۔ اس دن کی عظمت اور اس کا نام آسمانوں میں یوم العہد المعھود کے نام سے جانا جاتا ہے اور زمین والوں میں یوم میثاق اور یوم جمع مشھود کے نام سے ۔

قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيْرُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَ الْأَضْحَى وَ الْفِطْرِ قَالَ نَعَمْ‏ أَعْظَمُهَا حُرْمَةً قُلْتُ وَ أَيُّ عِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ الْيَوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ص أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ع- وَ قَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ قُلْتُ وَ أَيُّ يَوْمٍ هُوَ قَالَ ۔۔۔ يَوْمُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَقُلْتُ وَ مَا يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَفْعَلَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ قَالَ تَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ ذِكْرُهُ فِيهِ بِالصِّيَامِ وَ الْعِبَادَةِ وَ الذِّكْرِ لِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص أَوْصَى أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ع أَنْ يَتَّخِذَ ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيداً وَ كَذَلِكَ كَانَتِ الْأَنْبِيَاءُ تَفْعَلُ كَانُوا يُوصُونَ أَوْصِيَاءَهُمْ بِذَلِكَ فَيَتَّخِذُونَهُ عِيداً۔

( وسائل الشيعة، ج‏10، ص: 440)

راوی کہتا ہے میں نے امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کےلئے روز جمعہ ، عید اضحیٰ اور عید فطر کے علاوہ بھی کوئی عید ہے ؟آپ علیہ السلام نے فرمایا :ہاں ان دونوں عیدوں سے بہت زیادہ عظیم اور افضل ہے ۔ میں نے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں وہ کونسی عید ہے؟فرمایا:وہ دن کہ جس دن رسول اللہ نے امیر المؤمنین علیہ السلام کی ولایت کا اعلان فرمایااور فرمایا:جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں ۔ میں نے کہا:یہ کونسا دن ہے ؟ فرمایا:یہ دن 18 ذی الحجہ ہے ۔

میں نے پوچھا ہمیں اس دن کیا کرنا چاہئے؟ فرمایا:روزہ رکھنے، عبادت کرنے اور محمد و آل محمد کا ذکر کرنے سے اللہ کو یاد کرو ۔ بے شک رسول اللہ نے امیر المؤمنین علیہ السلام کو وصیت فرمائی کہ وہ اس دن کو عید قرار دیں اور یہی روش تمام انبیاء کی بھی رہی کہ وہ بھی اپنے اوصیاء کو اس دن کو عید قرار دینے کی وصیت فرماتے ۔

عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَال‏ وَ يَوْمُ غَدِيرِ خُمٍّ أَفْضَلُ الْأَعْيَادِ وَ هُوَ الثَّامِنَ عَشَرَ مِنْ ذِي الْحِجَّة (وسائل‏الشيعة ج : 7 ص : 380)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا عید غدیر خم افضل ترین عید ہے اور یہ عید ذی الحجہ کی 18 تاریخ کو ہے ۔