یوم عرفہ

یوم عرفہ :اللہ اپنے زائر سے پہلے حسینؑ کے زائر پر نگاہ کرتا ہے

روز عرفہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے اور بہت بڑی عید کادن ہے یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالی ٰ نے اپنے بندوں کو اپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایا ہے عرفہ کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے اور اسی دن ہی شیطان کو دهتکارا گیا ہے
عَرَفَۃ" عربی زبان کا لفظ ہے جو مادہ "ع ر ف" سے بنایا گیا ہے اور اس کے معنی "کسی چیز کے آثار میں تفکر اور تدبر کے ساتھ اس کی شناخت اور ادراک کرنا" ہیں۔
عرفہ کا نام سرزمین عرفات (مکہ مکرم کا وہ جگہ جہاں حاجی توقف کرتے ہیں) سے ماخوذ ہے، یہ پہاڑوں کے درمیان ایک معلوم اور شناخت شدہ زمین ہے اسلئے اسے عرفات کہا جاتا ہے۔
یوم عرفہ مسلمانوں کے ہاں بافضیلت ترین ایام میں سے ایک ہے اور احادیث میں اس دن کے حوالے سے مختلف اعمال ذکر ہوئے ہیں جن میں سے افضل ترین عمل دعا اور استغفار کرنا ہے۔
رویات میں ملتا ہے کہ یوم عرفہ، اللہ تعالی کی پہچان اور شناخت کا دن ہے جس میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اپنی عبادت اور طاعت کی دعوت دی ہے۔
اس دن حجاج کرام میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں اور دعا اور استغفار کے ساتھ حج جیسے فریضے کی ادائیگی کی توفیق نصیب ہونے پر خدا کا شکر بجا لاتے ہیں۔
آئمہ اطہار علیہم السلام نے اس دن کے مخصوص اعمال، دعا اور مناجات بیان فرمایا ہے، ان میں سے مشہور ترین دعا، دعائے عرفہ امام حسین(ع) جو دعائے عرفہ کے نام سے معروف ہے، دنیا بھر میں شیعیان حیدر کرار اس دعا کو نہایت عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں۔
دعائے عرفہ کے علاوہ اور بھی دعائیں ہیں جو اس دن پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے خاص کردعائے امام سجاد علیہ السلام، احادیث میں اس دن کو گناہوں کے بخشش کے لئے اللہ کے حضور توبہ کرنے کا خصوصی دن قرار دیا گیا ہے۔اور اس دن امام حسین ؑ کی زیارات کا بہت زیادہ ثواب ہے

اہل بیت اطہار سے زیارت عرفہ سے متعلق بہت زیادہ روایات اور جو کچھ اس کی فضلیت و ثواب میں وارد ہوا ہے وہ حد شمار سے باہر ہے لیکن یہاں ہم ان میں سے چند حدیثیں نقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں معتبر سند کے ساتھ بشیر دھان سے روایت ہے ۔ وہ کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق ؑ کی خدمت میں گزارش کی کہ بعض موقعوں پر حج مجھ سے ترک ہو جاتا ہے اور میں عرفہ کا دن ضریح امام حسینؑ کے پاس گزارتا ہوں آپ نے فرمایا کہ اے بشیر یہ تو بہت اچھا عمل کرتا ہے کیونکہ جو مومن امام حسینؑ کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے روز عید کے علاوہ کسی دن آپ کی زیارت کرے تو اس کیلئے بیس حج اور بیس عمرہ مقبولہ اور بیس جہاد کا ثواب لکھا جاتا ہے جو اس نے کسی پیغمبر یا امام عادل کی ہمراہی میں کیے ہوں۔ پھر جو شخص عیدکے دن آپ کی زیارت کرے تو اس کے نامہ اعمال میں سو حج‘سو عمرہ مقبولہ اور سو جہاد کا ثواب تحریر کیا جاتا ہے جو اس نے کسی نبی مرسل یا امام عادل کے ہم رکاب کیے ہوں اور جو شخص عرفہ کے دن امام حسینؑ کی معرفت کے ساتھ آپ کی زیارت کرے تو اس کے نامہ اعمال میں ہزار حج ،ہزار عمرہ مقبولہ اور ہزار جہاد کا ثواب تحریر کیا جاتا ہے جو اس نے کسی نبی مرسل یا امام عادل کے ساتھ کئے ہوں میں نے عرض کی کہ مجھ کو وقوف عرفات کا ثواب کہا ںمل سکتا ہے؟ پس حضرت نے غضب کی نظر سے دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اے بشیر جب کوئی شخص روز عرفہ امام حسینؑ کی زیارت کرنے جائے اور نہر فرات میں غسل کرے اس کے بعد حضرت کی قبر شریف کی طرف چلے تو خدا اس کے ہر قدم کے لیے جو وہ اٹھاتا ہے اس کے نام ایک حج کا ثواب لکھے گا جو وہ تمام مناسک کے ساتھ بجا لائے راوی کاکہنا ہے کہ میرے خیال میں حضرت نے حج کے ساتھ عمرہ اور غزوہ کا ذکر بھی فرمایا ہے چنانچہ بہت سی معتبر احادیث میں موجود ہے کہ خدائے تعالیٰ روز عرفہ اہل عرفات کی طرف نظرکرنے سے پہلے زائرین قبر امام حسین- پر نظر رحمت کرتا ہے ایک معتبر حدیث میں رفاعہ سے منقول ہے کہ حضرت امام جعفر صادق - نے مجھ سے فرمایا کہ تم نے اس سال حج کیا ہے رفاعہ نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جائوں میرے پاس اتنی رقم نہ تھی کہ حج کے لیے جاتا تاہم میں نے عرفہ کا دن امام حسینؑ کے روضہ مبارک پر گزاراہے‘ تب آپ نے فرمایا کہ اے رفاعہ!تم نے ان اعمال میں کوئی کمی نہیں کی جو اہل منیٰ نے وہاں انجام دیے ہیں اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں اسے مکروہ سمجھتا ہوں کہ لوگ حج کو ترک کر دیں تو ضرور تم کو ایسی حدیث سناتا کہ تم حضرت کی زیارت کبھی ترک نہ کرتے کچھ دیر تک خاموش رہنے کے بعد فرمایا کہ مجھے میرے والد گرامی (ع)نے خبر دی ہے کہ جو امام حسینؑ کے حرم مبارک کی طرف جائے جب کہ حضرت کے حق کو پہچانتا ہو اور بڑائی جتانے کے لیے بھی نہ جا رہا ہو تو اس کے ساتھ ایک ہزار فرشتے دائیں جانب اور ایک ہزار فرشتے بائیں جانب ہوتے ہیں نیز اس کے لیے ہزار حج اور ہزار عمرہ کا ثواب تحریر کیا جاتا ہے جو اس نے کسی پیغمبر یاوصی پیغمبر کے ساتھ ادا کیے ہوں

حضرت امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ  ” خداوند متعال عرفہ کے دن اہل عرفات پہ عنایت فرمانے سے پہلے حضرت امام حسین(ع) کی قبر مطہر کے زواروں پر نگاہ فرماتے ہوئے ان کی حاجات پوری کر دیتا ہے اور ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے بعد اہل عرفات کی مشکلات حل فرمانے کے لیے عنایت فرماتا ہے .” سید ابن طاوس ، اقبال الاعمال، ج3، ص 61

یوم عرفہ کی اس قدر فضیلت ہے کہ حضرت امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ ” جو شحض بھی یوم عرفہ  دعائے عرفہ کے مراسم کو جانے سے پہلے کھلے آسمان کے نیچے دو رکعت نماز خداوند متعال کی بارگاہ میں ادا کرے ، اپنی تمام خطاؤں اور گناہوں کا اعتراف کرے اور بارگاہ پروردگار سے مغفرت و معافی مانگے ؛ خداوند متعال نے جو کچھ اہل عرفات کے لیے مقدر فرمایا ہو، اس شحض کو بھی عطا فرمائے گا اور اس کے تمام گناہ معاف فرما دے گا)

حضرت امام صادق (ع) نے ایک اور حدیث میں فرمایا ہے : جب عرفہ کا دن ہوتا ہے ،خداوند متعال امام حسین (ع) کی قبر مطہر کے زواروں پر نظر کر کے فرماتا ہے اس حالت میں( اپنے  وطنوں کو) واپس جاؤ کہ تمہارے گذشتہ گناہ میں نے معاف کر دیے ہیں اور یہاں سے واپس لوٹنے کے دن سے ستر دنوں تک تم میں سے کسی ایک کا گناہ بھی نہیں لکھوں گا. ”)

ایک معتبر حدیذ میں رفاعہ سے نقل ہوا ہے کہ ” حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا
کیا اس سال حج پر گئے تھے ؟میں نے عرض کی : میں آپ پر قربان ہو جاؤں میرے پاس حج پر جانے کی مالی طاقت نہیں تھی لیکن عرفہ کے دن حضرت امام حسین(ع) کی قبر مطہر کے پاس (کربلا میں) تھا .فرمایا: اچھا کام کیا ہے ، پھر امام حسین کی زیارت کی فضیلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ حج کو چھوڑ دیں گے ، تمھارے لیے ایک حدیث بیان کرتا جسے سننے کے بعد ہر گو تم امام حسین کی قبر مطہر کی زیارت ترک نہ کرتے، پھر فرمایا
میرے والد بزرگوار نے مجھے خبر دی کہ جو شحض بھی امام حسین(ع) کی قبر مطہر کی زیارت کے لیے چل پڑے اور اس حال میں ہو کہ اس امام کے حق کی معرفت رکھتا ہو اور تکبر نہ رکھتا ہو تو ایک ہزار فرشتے دائیں طرف سے اور ایک ہزار فرشتے بائیں طرف سے اس کے ہمراہی(ہم سفر)
ہو جاتے ہیں اور اس شخص کے لیے ایسے ہزار حج اور ہزار عمرے کاثواب لکھ دیا جاتا ہے جو پیغمبر خداﷺ کے ہمراہ یا آنخصرت کے وصی کے ساتھ انجام دیے گئے ہوں۔(شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان-دعائے عرفہ- ص