غزہ جنگ کے بعد برطانیہ میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ

سات نومبرسے اسرائیل کی طرف سے فلسطینوں پر ہونے والی  وحشیانہ حملوں کی مخالفت میں ایک طرف دنیا کے الگ الگ ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور اسرائیل کی طرف سےہورہے حملوں کو روکنے کے مطالبات میں اضافہ ہورہا ہے، ایسے میں  یوروپ میں  اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہونے کی خبریں سامنے آرہی ہیں

مجلس اسلامی برطانیہ کے سیکٹری جنرل کے مطابق غزہ میں ہونے والی ظلم کے بعد سے یورپی ممالک میں اسلام مخالف جذبات کا اضافہ ہو رہا ہے ان جذبات کا اظہارزیادہ تر سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آیا ہے جہاں ڈھکے چھپے الفاظ سے لے کر کھلم کھلا انداز میں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بالخصوص مسلمانوں کے خلاف  نفرت میں اضافے کی بنیاد ان کے بارے میں پایا جانےو الا پرتشدد قوم کا منفی تصور ہے اور یہ تصور یوروپی اقوام میں پھیلایا گیا ہے۔

محمد کے مطابق غزہ کی پٹی پر جاری رہنے والے حملے کے ایک ماہ کے دوران، ہم نے صرف لندن میں اسلامو فوبیا جرائم میں 140 فیصد اضافے کے ساتھ لوگوں میں نفرت میں اضافہ دیکھا

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر میزائل داغنے کے بعد  اسرائیل کی طرف سے معصوم فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ ایک ماہ سے جاری ہے۔  حماس کے حملوں میں ایک طرف  1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینوں پر وحشیانہ بمباری کے ذریعے کئے گئے  حملوں میں 10  ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد  خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

مجلس اسلامی برطانیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کو ریکارڈ نہیں کرتے