غزہ میں جنگ بندی نہ کرائی تو بائیڈن کو ووٹ نہیں دیں گے

ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے بعض ایکٹویسٹ اور مسلم رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقدامات نہیں کیے تو وہ ملک کے لاکھوں مسلمان ووٹرز کو جو بائیڈن کے لیے ووٹ یا فنڈنگ روکنے کے لیے مہم کا آغاز کریں گے۔

یہ اعلان ڈیمو کریٹک پارٹی کے مسلم حامیوں پر مشتمل نیشنل مسلم ڈیمو کریٹک کونسل کی جانب سے آیا ہے۔ اس کونسل میں مشی گن، اوہائیو، پینسلوینیا جیسی امریکی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی شامل ہیں جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کو سخت انتخابی مقابلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مسلم رہنماؤں نے ’2023 سیز فائر الٹی میٹم‘ کے نام سے کھلے خط میں اعلان کیا ہے کہ وہ مسلم ووٹرز کو فلسطینی عوام پر حملوں کی حمایت کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دینے یا ان کی تائید کرنے سے روکنے کے لیے مہم چلائیں گے۔

کونسل نے اپنے خط میں صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی حکومت نے غیر مشروط حمایت، مالی امداد اور اسلحے کی فراہمی ایسے تشدد کے جاری رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جو شہریوں کے جانی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔ ان اقدامات کے باعث آپ پر ماضی میں اعتبار کرنے والے ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق یہ خط عرب اور مسلم امریکی کمیونٹیز میں صدر بائیڈن کی جانب سے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ میں شروع کیے گئے حملوں کی مذمت نہ کرنے پر بڑھتی ہوئی بے چینی اور برہمی کا اشارہ ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے فضائی اور گزشتہ ہفتے شروع کیے گئے زمینی حملوں سے اب تک 8306 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن مین 3457 بچے بھی شامل ہیں۔

فلسطینی نژاد امریکی قانون ساز رشیدہ طلیب نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر 90 سیکنڈ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ اس ویڈیو میں رشیدہ طلیب نے اسرائیل کے حملوں کو فلسطینیوں کی ’نسل کُشی‘ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے صدر بائیڈن کی حمایت کی مذمت کی ہے۔