مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی حفظہ اللہ کا فلسطین کے بارے میں بیان

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ان دنوں غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری اور ایسے شدید حملے کیے جا رہے ہیں کہ جن کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک چھ ہزار سے زائد بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ حملے لوگوں کی بڑی تعداد کے اپنے گھروں کو چھوڑ جانے اور وسیع پیمانے پر رہائشی علاقوں کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔

بمباری مختلف علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہے یہاں تک کہ وہاں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ جہاں لوگ پناہ لے سکیں۔

اس کے ساتھ ساتھ قابض فوج نے حال ہی میں غزہ کی پٹی پر ایک گھناؤنا محاصرہ کر رکھا ہے یہاں تک کہ پانی، خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی بھی اس محاصرے میں شامل ہیں، جس سے سب سے زیادہ نقصان علاقائی لوگوں کو پہنچ رہا ہے کہ جن کے پاس کوئی سہارا اور طاقت تک نہیں ہے۔ گویا یہ فوج  حالیہ تصادم میں ہونے والے اپنے زبردست نقصان اور بڑی ناکامی کا بدلہ لے رہی ہو اور تلافی کرنا چاہتی ہو۔

اور یہ سب کچھ ساری دنیا کی نظروں کے بالکل سامنے ہو رہا ہے اور کوئی روکنے اور منع کرنے والا نہیں۔ بلکہ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان مجرمانہ کارروائیوں کی حمایت کررہے ہیں اور اپنے دفاع جیسی باتوں سے ان کاروائیوں کو جواز فراہم کر رہے ہیں

پوری دنیا کو دعوت دی جاتی ہے کہ اس خوفناک سفاکیت کے سامنے  کھڑے ہوں اور  مظلوم فلسطینی عوام کو مزید نقصان پہنچانے کےلئے قابض افواج کے منصوبوں کو روکیں۔

اس غیرت مند عوام کے اس المیے کا خاتمہ کہ جو سات دہائیوں سے جاری ہے ان کے جائز حقوق دلوا کر اور ان کی غصب شدہ زمینوں سے قبضے کو چھڑوا کر ہو گا اور یہی اس خطے میں سلامتی اور امن لانے کا واحد راستہ ہے اور اس کے بغیر زیادتی کرنے والوں کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی اور تشدد کا سلسلہ مزید معصوم جانوں کو شکار بناتا رہے گا۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔

 (25 ربیع الاول 1445 ھ| 10\10\2023)

 دفتر سید سیستانی دام ظلہ العالی نجف اشرف