سپین میں مسلمانوں کے لیے مذہبی سیاحت کے مواقع

سپین کے جزیرہ نماء لائبیریا میں اسلامی تاریخ کے متلاشی مسلمان سیاحوں کے لئے سیاحت کے نئے مواقع میسر ہیں ،جہاں پر حلال کھانوں کے ریسٹورنٹ بھی موجود ہیں اور قدیم اسلامی تہذیب کو دیکھنے کے مواقع بھی میسر ہیں۔ ہسپانوی سرکاری اخبار کی رپورٹ کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ 2023 میں ملک سپین کا دورہ کرنے والے بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 85 ملین تک پہنچ جائے گی اور ان سیاحوں کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سپین کو مذہبی سیاحت سے بہت فائدہ ہوتا ہے، خاص طور پر ترکی، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے آنے والے سیاحوں سے کیونکہ انکی اکثریت مسلمانوں کی ہے جبکہ 2022 میں 25 ممالک کے لوگوں نے سپین کا دورہ کیا تھا۔ ایک ہسپانوی انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ مغربی ممالک سے آنے والے بہت سے مسلمانوں کو اس سروے کے اعداد و شمار میں شمار نہیں کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مسلم سیاحوں کی اصل تعداد اس اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک، سپین آنے والے مسلمان سیاحوں کے پاس گھومنے پھرنے کے لیے محدود علاقوں تک اجازت تھی لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے اور اپ مسلمان صرف اندلس تک محدود نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کو نئے سیاحتی مقامات تک جانے کی اجازت مل رہی ہے جس سے مسلمان سیاحوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بارسلونا سے واپس آنے والی ایک ہسپانوی سیاح کا کہنا ہے کہ جب وہ سپین سے گزرتی ہے تو ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں حلال کھانوں کے مینیو نہ ہونے اور نماز پڑھنے کے لئے مسجد یا مناسب جگہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشانی ہوتی ہے جب کہ ایک دور میں یہاں مسلمانوں کی حکومت رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حرام کھانوں سے بچنے کے لئے ہمیں مقامی مسلمان گائیڈز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کے زریعے سے حلال چیزوں کا آڈر کر سکیں اور مشکل آسان ہو ۔ سپین میں اسلامی ثقافتی ورثے کے فروغ کے لیے لاس فیوینٹس فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ دوست مسلم ممالک کی سیاحت کے لیے بھی مواقع موجود ہیں جس کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی سیاحت کو فروغ ملے اور مسلم تاریخ بھی دنیا کے لوگوں تک پہنچ جائے۔ سپین بتدریج مسلمان مسافروں کے لیے مزید سازگار ہوتا جا رہا ہے۔مسلم سیاحوں کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے والے ہوٹلوں اور اداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے علاوہ، سرکاری اداروں میں بھی مسلمانوں کو سہولیات دی جارہی ہیں ۔