زہریلی اور منفی‘ نفرت انگیزی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل کا عالمی دن

سوشل میڈیا پر نفرت انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے اور نفرت پھیلانے والے عناصر ہزاروں لوگوں پر اثرانداز ہونے کے لیے تفرقہ بازی سے کام لے رہے ہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ نفرت کے اظہار کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی سطح پر مربوط کوششوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔

نفرت کا اظہار تفریق اور بدنامی کو مضبوط کرتا ہے اور عام طور پر خواتین، پناہ گزین، مہاجرین اور اقلیتیں اس کا ہدف ہوتے ہیں۔ اگر اس سے صرف نظر کیا جائے تو یہ امن اور ترقی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ یہ تنازعات، تناؤ اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔

نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ نفرت پر مبنی اظہار کے خلاف عالمی دن منا رہا ہے اور اس موقع پر ہر ایک سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ مزید پُرامن اور تہذیب یافتہ دنیا کی تعمیر اور اس زہریلے اور تباہ کن مظہر کا خاتمہ کرنے کے لئے موثر اقدام کے لئے متحد ہو کر کام کریں۔ 

انسانی حقوق کا تحفظ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی خبردار کیا ہے کہ نفرت پر مبنی اظہار کے خلاف گمراہ کن اور مبہم اقدامات بشمول ظاہری پابندیوں کے نفاذ اور انٹرنیٹ کو بند کیے جانے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے کیونکہ اس طرح تقریر اور اظہار کی آزادی محدود ہو جاتی ہے۔ 

اسی طرح اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ نفرت پر مبنی اظہار کے خلاف قوانین کا صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف استعمال بھی بذات خود نفرت کے پھیلاؤ کی طرح عام ہے۔ 

اس دن پر اپنے پیغام میں میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسے وسیع تر قوانین جو ریاستوں کو اپنے خلاف تنقید پر مبنی اظہار کو سنسر کرنے اور حکومت کی پالیسی پر سوال اٹھانے یا حکام پر تنقید کرنے والوں کو دھماکنے یا گرفتار کرنے میں معاون ہوں، ان سے حقوق پامال ہوتے ہیں اور ضروری عوامی مباحثے کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ 

انہوں  نے کہا کہ ریاستوں اور کمپنیوں کو چاہئیے کہ وہ اظہار کو جرم قرار دینے کے بجائے نفرت اور تشدد کی ترغیب سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ 

 آگاہی کی اہمیت 

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ہم نفرت پر مبنی اظہار کے مقابل بے بس نہیں ہیں۔ ہم اس کے خطرات سے متعلق آگاہی بیدار کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنی چاہئیے اور اسے ہر شکل میں روکنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے کام کرنا چاہیئے۔ 

انہوں نے نفرت پر مبنی اظہار کے حوالے سے اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور اس کے خلاف منصوبہ عمل کا حوالہ دیا جو کہ اس مسئلے کی وجوہات اور اثرات پر قابو پانے کے لئے ادارے کا ایک جامع فریم ورک ہے اور کہا کہ ادارے کے دفاتر اور دنیا بھر میں اس کی ٹیمیں اس حکمت عملی پر مبنی مقامی منصوبہ ہائے عمل پر عملدرآمد کے ذریعے نفرت کے اظہار کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اطلاعاتی دیانت کے لئے ایک رضاکارانہ ضابطہ اخلاق پر حکومتوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور دیگر متعلقہ فریقین سے مشاورت کر رہا ہے جس کا مقصد غلط اور گمراہ کن اطلاعات اور نفرت کے اظہار کو روکنا اور آزادی اظہار کو تحفظ دینا ہے۔ 

حال ہی میں ٹویٹر کی ملکیت بدلنے سے سماجی رابطے کی اس مقبول پلیٹ فارم پر نفرت آمیز مواد میں اضافہ ہوا ہے۔

مربوط حکمت عملی کی ضرورت

ہائی کمشنر وولکر تُرک نے اس حوالے سے تعلیمی اقدامات اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں سے لے کر نفرت کے اظہار سے بری طرح متاثر ہونے والوں کی بات سننے اور کمپنیوں کو انسانی حقوق سے متعلق ان کے فرائض کی بجاآوری کا پابند بنانے تک متعدد اقدامات کرنے کے لئے کہا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر نفرت کا پرچار کرنے والوں کے خلاف بھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں ایسے حکام اور بااثر شخصیات شامل ہیں جو موثر آوازوں کے حامل ہیں اور جن کی مثالوں سے مزید ہزاروں لوگ تحریک پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے نیٹ ورک قائم کرنا ہوں گے اور ایسی آوازوں کو بلند کرنا ہو گا جو نفرت کا خاتمہ کر سکیں