ویٹیکن سٹی فرانسس کے پوپ نے آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ الوارف کو ملاقات کی دوسری سالانہ یاد کے موقع پر پیغام بھیجا ہے

ویٹیکن سٹی فرانسس کے پوپ نے مرجع دینی اعلی آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی دام ظلہ الوارف سے دو سال پہلے اپنے عراق کے دورے کے دوران نجف اشرف میں ان سے ملاقات کی دوسری سالانہ یاد کے موقع پر پیغام بھیجا ہے۔ پوپ نے اپنے پیغام کا آغاز مرجع اعلی دام ظلہ الوارف کو سلام پیش کرنے سے کیا اور کہا عالی جناب پیارے بھائی آپ پر پاکیزہ سلام ۔ اس کے بعد، مجھے اس بات سے خوشی ہو رہی ہے کہ دو سال پہلے نجف اشرف میں ملاقات کے بعد اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے میں دوبارہ آپ سے ہمکلام ہو رہا ہوں۔جیسا کہ میں نے عراق سے واپسی پر کہا تھا کہ یہ ملاقات میرے لیے بہت مفید تھی۔ یہ ملاقات مذاہب کے درمیان مکالمے اور لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کے عمل میں ایک سنگ میل تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں برادرانہ گفتگو اور عظیم موضوعات جیسے یکجہتی، امن کمزوروں کا دفاع، ستائے ہوئے لوگوں سے آپ کی وابستگی اور ان کی زندگیوں کی حرمت اور عراقی عوام کو متحد رکھنے میں آپ کا کردار،ان میں روحانی شرکت کو شکر سے یاد کرتا ہوں۔ پوپ فرانسس نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تعاون اور دوستی سے بے نیازی نہیں ہے تاکہ نہ صرف باہمی احترام بلکہ سب سے بڑھ کر ایسی ہم آہنگی پیدا ہو جو انسانیت کی بھلائی کے لیے کردار ادا کرے، جیسا کہ عراق کی حالیہ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے۔ اسی وجہ سے آپ ہماری جماعت ہیں بلکہ اس شراکت اور اتحاد میں آپ کا ممتاز مقام ہے اور آپ پرامن زندگی کی علامت ہیں ۔پرامن زندگی اور اچھے مستقبل کے لیے ہم سب کے خالق سے دعا کرتے ہیں روئے زمین پر وحدت قائم ہو جائے۔ عالی جناب پوپ نے مزید کہا پیارے بھائی، ہم دونوں اس بات کے قائل ہیں کہ ہر فرد اور ہر گروہ کے وقار اور حقوق کا احترام، خاص طور پر مذہب، فکر اور اظہار رائے کی آزادی، فرد ، معاشرے اور ان میں آپسی ہم آہنگی کے لیے اطمینان کا مصدر ہوتی ہے۔ لہذا، ہمیں اور مذہبی قیادت کو، معاشرے میں ذمہ داری کے حامل افراد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ عدل و سلامتی پر مبنی ثقافت کو پروان چڑھا سکیں اور ایسے سیاسی اقدامات کو بھی فروغ دینا چاہیے جو ہر ایک کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ پوری انسانیت کے لیے یہ اساسی امر ہے کہ وہ بھائی چارے اور باہمی خیرمقدم کے مفہوم کو آج کے دور کے چیلنجوں کے عملی جواب کے طور پر دوبارہ دریافت کریں۔ اسی وجہ سے، مختلف مذاہب کے مرد اور خواتین جو متفقہ طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہیں،ان کو دعوت دی جاتی ہے وہ مشترکہ روحانی، انسانی اور سماجی اقدار کی وسیع جگہ پر اکٹھے ہوں اور ان بلند اخلاقیات اور خوبیوں کو پھیلانے میں سرمایہ کاری کریں جن کی مذاہب کو ضرورت ہے۔ پوپ فرانسس نے اپنے پیغام کا اختتام یہ کہہ کر کیا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ہم عیسائی اور مسلمان، ہمیشہ سچائی، محبت اور امید کے گواہ بن سکتے ہیں، ایسی دنیا میں جس میں بہت سے تنازعات ہیں اور اس لیے رحم اور شفا کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے ،آپ کے مذہب کے افراد کے لیے اور آپ کے پیارے عراق کے لیے میری بہت دعائیں۔