چھے روزہ بین المسالک ہم آہنگی اور افہام و تفہیم ورکشاب

شعور فاونڈیشن برائے تعلیم و اگاہی کے پروجیکٹ ’’تفہیم ‘‘ کے زیر اہتمام 10 سے 15  اکتوبر تک اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں  ’’بین المسالک ہم آہنگی اور افہام و تفہیم ‘‘ کے عنوان پر چھے روزہ ورکشاپ منعقد  ہوئی

ورکشاپ کا بنیادی مقصد بین المسالک ہم آ ہنگی، اور معاشرے میں پائیدار امن کے لئے مختلف مسالک کے علماء و طلباء کے مابین افہام و تفہیم اور سماجی تعامل کو بڑھاتے ہوئے باہمی رواداری کا فروغ دینا  مقصودتھا۔

چھے روزہ تربیتی ورکشاپ میں مختلف مسالک  سے وابستہ(دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث اور اہل تشیع ) مدارس کے اساتذہ اور طلباء نے بھرپور شرکت کی۔ اس ورکشاپ  میں سید علی حمید(چیرمین شعور فاونڈیشن برائے تعلیم و آگاہی) راجہ شعیب اکبر (ایگزیکٹو ڈائریکٹر، شعور فاونڈیشن) محترمہ صبوہی علی صاحبہ( سینر پروجیکٹ منیجر) سر سمیع خان (پروجیکٹ منیجر) محترمہ ماہ رخ میمن صاحبہ(پروجیکٹ کواڈنیٹر) اور عسکری کریمی )پی، او،سی اسلام اباد ) کے علاوہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے سینر استاد ڈاکٹر منظور آفریدی، سابق ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمنٹری سروس محترم ظفر اللہ خان ،  چیرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، ڈاکٹر انور شاہ (ایسوسیئٹ پروفیسر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد )، علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی مہتم جامعہ نعیمیہ لاہور،ڈاکٹر  عمار خان ناصر، ڈاکٹر ندیم عباس لیکچرار نمل و دیگر مختلف اداروں سے وابستہ اساتذہ و ٹرینرز نے شرکت کی۔

راجہ شعیب اکبر صاحب (ایگزیکٹو ڈائریکٹر، شعور فاونڈیشن) نے تمام شرکاء کو خوش عرض کیا اور ساتھ شرکاء کے تعارف، پروگرام کے اغراض و مقاصد اورآپس میں اعتماد کی بحالی کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو فرمائی ۔

ورکشاپ کے اہم موضوع عصر حاضر میں سماجی ہم آہنگی کے لیے مدارس کا کردار  کے موضوع پر تفہیم پروجیکٹ کے ٹرینرز کے ساتھ ایک پینل ڈسکشن کا پروگرام ہو

اس ڈیسکشن میں مہمانوں نے مدارس کی اہمیت اور سماجی ہم آہنگی میں مدرسے کے کردار کے حوالے سے سیرحاصل بحث اور گفتگو کیااور شرکاء ورکشاپ سے مکالمہ کیا۔ مکالمہ اور سوال وجواب کی یہ نشت بہت ہی شاندار رہی۔

 

پروگرام کے آخری سیشن میں شعور فاونڈیشن کے پوری ٹیم نے شرکاءورکشاپ کا شکریہ ادا کیا اور شرکاء کو ایک دوسرےکے ساتھ مسلکی آہنگی، رواداری اور ڈائلاگ کو زیادہ سے زیادہ پروموٹ کرنے پر زور دیا اور بین المذاہب، و المسالک ہم آہنگی سے ہی ہم معاشرے میں امن و استحکام لا سکتے ہیں۔ کیونکہ نفرت انگیز تقاریر کے باعث ملک و قوم کو بھاری نقصان پڑا، شدت پسندی معاشرے کے لیے ایک ناسور کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہمیں قوم کے ہر فرد کو شدت پسندانہ سرگرمیوں سے بچانا ہوگا۔

پراجیکٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا، کہ شعور فاونڈیشن براے تعلیم و آگاہی ملک بھر میں بین المذاہب و مسالک ہم آہنگی کے فروغ کیلیے کوشاں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دے کر ہی معاشرے سے نفرتوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کے سطح پر وفود کا تبادلہ اور پروگرامز کے انعقاد تمام مسالک کے ایک دوسرے کو قریب میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

ورکشاپ کے اختتا م پر شرکاء میں اعزازی اسناد تقسیم کیے گیے۔ اور شرکاء ورکشاپ نے بہترین ورکشاپ کے انعقاد پر شعور فاؤنڈیشن کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

اللہ تعالی ہمارے ملک میں  بسنے والے تمام مسالک کے علماء و طلباء کو اس طرح سے ایک ساتھ مل بیٹھ کر پایئدار امن قائم کرنے  اور ملک و قوم  کو ترقی کی راہ ہموار کرنے کی توفیق عطا فرمایئں۔ آمین