ناسا نے جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سے کھینچی گئی پہلی تصویر جاری کر دی

اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ ۙ

ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا۔

اگر آپ اپنے ہاتھ میں ریت کا ایک ذرہ لے کر پورا بازو کھول کر آسمان کی طرف ذرے کو اٹھائیں تو اس ریت کے ذرے کے پیچھے آسمان کا جتنا حصہ چھپا ہوگا وہ اس تصویر میں آپکو نظر آ رہا ہے، اس ریت کے ذرے کے پیچھے یہ تمام کہکشائیں ہونگی جن کی تصویر ناسا کی گزشتہ سال خلا میں بھیجی گئی سب سے جدید اور مہنگی خلائی دوربین جیمز ویب نے آج زمین پر بھیجی ہے، یہ وہ کہکشائیں ہیں جو کائنات بننے کے کچھ ہی عرصے (چند کروڑ سال) میں پیدا ہوئیں۔ کائنات کی تاریخ میں سب سے قدیم تاریخی روشنی 13 بلین سے زیادہ ہے - مجھے دوبارہ کہنے دیں- 13 بلین سال پہلے۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے یہ تصویر چند گھنٹوں میں کھینچی ہے، جبکہ اسی جگہ کی تصویر ہبل ٹیلی سکوپ نے کئی ہفتوں میں لی تھی اور وہ اتنی شفاف اور کلئیر بھی نہیں تھی۔

ناسا نے اس تصویر کے بارے میں یہ تبصرہ کیا ہے

“It's here–the deepest, sharpest infrared view of the universe” ever taken. We’re going to give humanity a new view of the cosmos,”

ملکی وے کے چند ستاروں کو چھوڑ کر اس تصویر میں نظر آنے والی ہر روشنی ایک کہکشاں ہے جس میں اربوں ستارے ہیں، جو آج سے تیرہ ارب سال پہلے کائنات کے آغاز ہی میں بن گئے تھے، اگر آپ ننگی آنکھ یا کسی طاقتور دوربین سے بھی اس جگہ کو دیکھیں تو بھی آپکو آسمان پر ریت کے ذرے کے برابر اس جگہ پر کچھ نظر نہیں آئے گا۔

جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سے کھینچی گئی پہلی تصویر  میں  دکھائی دینے والی تمام کہکشائیں 13 ارب نوری سال دور ہیں، یہ کہکشائیں بگ بینگ کے چند کروڑ سال بعد بن گئی تھیں، یہ اب تک کی کائنات کی سب سے دور اور واضح تصویر ہے۔

اس تصویر میں سیارے نہیں کہکشائیں دیکھائی دے رہی ہیں" یہ چمکتا آسمان سیاروں سے نہیں کہکشاؤں سے بھرا دکھائی دے رہا ہے " ہماری کہکشاں جس میں ہم موجود ہیں ایک اندازے کے مطابق اس میں بیس ارب سے زائد سیارے موجود ہیں " اب اس تصویر کو دیکھے اس میں چکمتے زرے سیارے نہیں بلکہ اربوں سیاروں پر مشتمل کہکشائیں ہیں

سب سے حیرت انگیز بات جو سامنے آئی ہے وہ یہ کہ تصویر میں نظر آنے والی خلاء کل خلاء کا اتنا فیصد حصہ ہے جیسے آپ سوئی کی نوک برابر ذرا اٹھا لیں اور پھر اس ذرے کا موازنہ آسمان کی وسعتوں سے کریں  جتنی جگہ وہ ذرہ آسمان کے سامنے گھیرے گا  وہ اس تصویر میں ہے

ناسانے اس موقع پر کہا : یہ ایک تاریخی دن تھا کیونکہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے طاقتور خلائی سائنسی دوربین نے ہماری کائنات کی تاریخ میں ایک نئی کھڑکی کھولی ہے۔آج ہم اس کھڑکی سے چمکنے والی پہلی روشنی کی ایک جھلک دیکھنے جا رہے ہیں۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں، اور ہم اب تنہا نہیں ہم اب اپنی زمین جیسے اور بہت سے جہان دریافت کر لیں گے جہاں ایک نئی زندگی کی شروعات ممکن ہوں گی۔۔