حرم امام رضا(ع) میں مختلف ادیان و مذاہب کے نمائندوں کا اجتماع

حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے ایام ولادت کے موقع پر آستان قدس رضوی کی ثقافتی و علمی آرگنائزیشن کے تعاون سے ’’امام رضا(ع) اور بین المذاہب ڈائیلاگ کے زیرعنوان دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے پہلے اجلاس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی جس میں حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے بھی شرکت کی ۔

یہ اجلاس جو کہ حرم مطہر رضوی کےقدس ہال میں منعقد کیا گیا تھا اس کی ابتدا میں مشرقی آشوری چرچ کے نمائندہ  جادی دانیال نے مختلف ادیان و مذاہب کے نمائندوں کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اجلاس اور کانفرنسوں کے انعقاد سے ادیان و مذاہب کے مابین اتحاد و یکجہتی پایا جاتا ہے ۔ 
انہوں نے کہا یہ کانفرنس اسی شمع کا  ہی  سلسلہ ہے جو اسلام کے آغاز سے لے کر پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور حضرت علی(ع) کے زمانہ سے اب تک جاری ہے انہوں نے کہا کہ  اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کا مقصد اختلافات کو دور کرنا اور دوسرے مذاہب کے ساتھ بات چیت کے مواقع کو فراہم کرنا ہے ۔
دنیا بھر کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کا  باہمی اتحاد
ثقافتی  انقلاب کی  اعلی  کونسل کے جنرل سیکرٹری نے بھی اس اجلاس میں تقریر  کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے متحدہونا ہوگا اور عدل و انصاف کے قیام اورظلم کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا۔ 
حجت الاسلام والمسلمین سید سعید رضا عاملی نے مزید   کہا کہ  ٓاٹھویں امام حضرت علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے اپنی بابرکت زندگی میں بہت سارے علمی موضوعات کو گفتگو اور مناظرہ سے معاشرے میں بیان کئے اورتعقل اور مذاہب کے ساتھ باہمی گفتگو کے ذریعہ بہت سارے مسائل حل کئے ہیں۔ 
انہوں نے  کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا ہدف و مقصد عالمی مسائل پر توجہ دلانا ہے ان کا کہنا تھا  کہ اگر بین المذاہب گفتگو کو مسائل حل کرنے کے مقصد سے منعقد کیا جائے تو بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔حضرت امام علی رضا علیہ السلام عالمی مسائل کو مدّ نظر رکھتے ہوئے مذاہب کے ساتھ گفتگو کرتے تھے 
 ہم ایسے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں جو ہمیں روز بروز سوشل  میڈیا  کی طرف لے کر جا رہا ہے ،انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورکس کی وجہ سے ہماری ایمانی و عقیدتی فکر ضعیف ہو رہی ہیں۔ 
آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے سربراہ  ڈاکٹر احمد فرامر نے اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادیان و مذاہب کے درمیان گفتگو  بھی اسلام کا حکم ہے   جس پر ہمیں سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا، گذشتہ چالیس برسوں  میں بین المذاہب گفتگو پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے 
انہوں نے   کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام بین المذاہب گفتگو کا رول ماڈل اور نمونہ ہیں اسی لئے آستان قدس رضوی کی جانب سے عالمی بین المذاہب گفتگو کی پہلی کانفرنس2018 میں منعقد کی  گئي  اور آج دوسری اس میں چار علمی نشستیں مختلف موضوعات پر منعقد کی گئی ہیں : ’’بین المذاہب گفتگو پر انقلاب اسلامی کے چالیس سالہ تجربہ کا جائزہ امامین انقلاب کے افکارکے جائزہ کی روشنی میں بین المذاہب گفتگو‘‘،’’رضوی تعلیمات میں بین المذاہب گفتگو‘‘اور ’’بین المذاہب گفتگو کی روش کی شناخت اور اخلاق‘‘ یہ چار موضوعات تھے جن پر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اور اور ہم اس کانفرنس کے انعقاد کے لئے  دنیا بھر کے بہت سے دانشوروں کے مخلصانہ علمی تعاون کے مرہون منت ہیں۔
  قرا ملکی نے بتایا کہ 2023 میں   اگلی  کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا لیکن اس سے پہلے مختلف ممالک میں ابتدائی تیس اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ مجموعی طور پر مختلف ادیان و مذاہب اور اساتذہ کی 18 تقاریراب تک چار نشستوں کی صورت میں معنقد کی جا چکی ہیں جنہیں بہت زیادہ سراہا گیا ہے۔