ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی سپریم کونسل کا اجلاس

انٹرنیشنل میڈیا سنٹر کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مجلس قائدین کا اہم ترین اجلاس کونسل کے صدر محترم جناب ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں 20 سے زائد جماعتوں کے قائدین یا ان کے نائبین نے شرکت کی۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ مرکزی قائدین اجلاس میں دینی جماعتوں کے قائدین، مرکزی رہنما ملکی سیاسی محاذ پر ملی تہذیبی اقدار کی پامالی کے سدباب، وفقی شرعی عدالت کا انسداد سود کا تاریخ ساز فیصلہ، کشمیر، افغانستان، فلسطین کی صورت حال اور اسلامیان پاکستان کی ذمہ داری، ملک کی مجموعی معاشی صورت حال، غریب عوام کی زبوں حالی، دیوالیہ ہونے کے خطرات اور ملک میں قرآن و سنت، آئین سے متصادم قانون سازی کے خاتمہ کے لیے لائحہ عمل طہ کریں.لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل نے 1995 میں دینی، مسلکی محاذ، مساجد، مدارس، خانقاہوں، امام بارگاہوں پر مسلط فرقہ پرستی قتل و غارت گری، انتہا پسندی، دہشت گردی کے سدباب کے لیے مولانا شاہ احمد نورانی، قاضی حسین احمد، مولانا سمیع الحق، علامہ سید ساجد علی نقوی، پروفیسر ساجد میر اور دیگر اکابر کی قیادت میں بھڑکتی اور سب کو نگلتی آگ کو ٹھنڈا کیا۔ماضی میں قرارداد مقاصد، علما کے 22 نکات، آئین پاکستان کی اسلامی شقات، اور عقیدہ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت کے لیے تاریخ ساز کردار ادا کیا. حالات، خصوصاً سیاسی قومی محاذ پر اغیار، عالمی استعماری اداروں کی مداخلت، ملک و ملت کی بے بسی، سیاسی جلسوں میں لفظی بدتہذیبی، بداخلاقی کی وجہ سے گھر گھر، گلی گلی اشتعال، انتہا پسندی، شدت اور عدم برداشت کی آگ کا ایندھن بنتی قوم کے بچاؤ کے لیے دینی اکابرین، زعماء ملت مثبت تعمیری دینی اور قومی کردار ادا کریں گے۔

اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ عارف واحدی نے اپنے خطاب میں ملی یکجہتی کونسل کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اس ملک میں جب ایک سازش کے تحت فرقہ واریت اور انارکی کو پروان چڑھایا جا رہا تھا، بھائی کو بھائی سے لڑایا جا رہا تھا تو اس وقت ہر مسلک کے جید علماء کرام نے حالات کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کی بنیاد رکھ کر اس بڑی سازش کو ناکام بنایا، اتحاد امت کا پرچم بلند کیا، محبت و بھائی چارے اور اخوت اور اسلامی ثقافت کو فروغ دیا، امن و محبت کی فضا کو پروان چڑھایا۔