تیونس کے ایک میڈیا اور تعلیمی وفد نے روضہ امام حسین علیہ السلام کا دورہ کیا۔

تیونس کے ایک میڈیا اور تعلیمی وفد نے عتبہ حسینہ کے اہم ترین مراکز کا دورہ کیا اور اس کے ساتھ تعاون کے افق کھولنے کے بارے میں بات چیت ہوئی۔

 تیونس کے ایک ہدایت کار اور پروڈیوسر زہیر لطیف نے انٹرنیشنل میڈیا سنٹر کو ایک بیان میں کہا عتبہ حسینہ کے مخطوطی مرکز کو ایک عالمی مرکز سمجھا جاتا ہے اور یہ دوسرا موقع ہے کہ میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہو رہا ہوں۔

 مرکز مخطوطات کی ضرورت تھی جو کہ  نہ صرف حرمِ حسینیہ کے لیے بلکہ پوری امتِ اسلامیہ اور پوری دنیا کے لیے ایک کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ "مخطوطات سنٹر کے ڈائریکٹر نے مخطوطات اور ورثہ سے وابستہ مختلف حکام سے کہا کہ وہ اس مرکز میں آئیں اور اس عظیم کام کا مشاہدہ کریں۔

 یہ مرکز پرانی کتابوں، قرآن مجید اور دیگر قدیم چیزوں کو جدید طریقے سے پیش کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

 ہمیں امید ہے کہ اس مرکز کے نقش قدم پر دوسرے مؤسسات بھی چلیں گے۔

  لطیف نے بیان کیا کہ یہ مرکز ورثہ کے احیاء اور عالمی ورثے کی خدمت کے لیے بہت اہم ہے۔ اور یہ ایک نمونہ ہے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عتبہ حسینیہ نے اپنی خدمات کو صرف مذہبی پہلو تک محدود نہیں رکھا ہوا بلکہ یہ مذہب سے ہٹ کر وسیع خدمات انجام دے رہا ہے۔

یہ کئی پہلوؤں پر کام کر رہا ہے بشمول صحت، ثقافتی،علمی اور انسانی وغیرہ۔

 ہم تیونس میں بھی اس تجربے کو پہنچانے کی کوشش کریں گے  انشاء اللہ۔

دوسری جانب تیونس سے تعلق رکھنے والی محترمہ آسیہ حمدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا پہلا کربلاء اور حرم امام حسین علیہ السلام کا دورہ ہے۔ یہ میرا خواب تھا کہ اس جگہ آؤں۔

  یہ خواب حقیقت میں پورا ہوا ہے۔ الحمد للہ جب میں روضہ امام حسین علیہ السلام میں داخل ہوئی تو مجھ پر بہت زیادہ خشوع طاری ہوئی۔جب میں بین الحرمین پہنچی تو میں نے روحانیت  کو محسوس کیا ۔ میں نے دیکھا کہ یہاں لوگوں پر غم کی کیفیت ہوتی ہے۔

  اس نے مزید کہا کہ میرے پاس پرانے مخطوطات ہیں جو میں مغرب سے جمع کرتی ہوں۔

 ہمیں پہلے کاغذ کا مسئلہ تھا، اس لیے ہم اس سے نمٹنے کے لیے پیرس یا لندن یا عرب دنیا میں  بھی جاتے ۔

 آج مجھے خوشی محسوس ہوئی جب  میں نے عتبہ حسینہ  کے اس شاندار مرکز کو دیکھا، کاغذ کو زندہ کیا، کتاب کو دوبارہ زندہ کیا اور تہذیب کو زندہ کیا۔

حمدی نے اشارہ کیا کہ وہ اس مرکز اور ان نوجوانوں کے وژن سے بہت متاثر ہیں جو اس میں تخلیقی صلاحیتوں سے کام کرتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جو واقعی دل کو خوش کرتی ہے۔

حمدی نے کہا کہ وہ یہ خیال کرتی ہیں کہ آنے والے دنوں میں کہ اس باوقار جگہ پر مخطوطات کی بحالی کے بارے میں جو کچھ دیکھا ہے اس کے لیے حرم حسینی کے ساتھ مشترکہ تعاون کیا جائے، جو دیگر ممالک کے مراکز کے مقابلے میں مختلف ہے۔

حماد بعو

ابو علی