الکفیل میوزیم کی عرب اور عراقی کھوئی ہوئی ثقافت کو زندہ کرنے کی کوشش

 حرم حضرت عباس علیہ السلام کے الکفیل میوزیم برائے تحفظ آثار قدیمہ و مخطوطات کے زیر اہتمام عرب اورعراقی کھوئی ہوئی ثقافت کو زندہ کرنے کی کوشش

الکفیل میوزیم برائے تحفظ آثار قدیمہ و مخطوطات کے معاون ڈاکٹر شوقی موسوی نے انٹرنیشنل میڈیا سینٹر کو ایک بیان میں کہا کہ ہمارےعجائب گھر نے خاص طور پرعرب اورعراقی معاشرے کی کھوئی ہوئی ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

موسوی نے مزید کہا کہ میوزیم انتظامیہ کی کوشش رہی ہے کہ آثار قدیمہ کو محفوظ کر کے نئی نسل تک پہنچانے کے لئے علمی کانفرنسز اور ثقافتی سیمینار کا انعقاد کیا جائے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا جا سکے اور مخطوطات کو محفوظ کرنے میں ماہرین کی آراء کو جمع کر کے کفیل میوزیم میں رکھا جائے تاکہ آنے والے لوگ اس سے مستفید ہو سکیں اور آثار کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ الکفیل میوزیم نے غیر ملکی عجائب گھروں کا علمی جائزہ لے کر اپنے پاس موجود قدیم مخطوطات کے ڈھیروں نسخوں کو جن میں سے بعض موسم کی شدت اور تغیرکی وجہ سے خستہ حال ہو رہے تھے ان کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ کر کے آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا ہے۔ واضح رہے کہ الکفیل عجائب گھر نے ایک میگزین شائع کیا ہے (الکفیل میوزیم میگزین) کے نام سے جس میں ان مخطوطات کو محفوظ کرنے کے قواعد اور میوزیم میں موجود نوادر اشیاء کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں تاکہ میوزیم میں موجود قیمتی نوادرات سے لوگ آگاہ ہو سکیں اور ان امور میں دلچسپی پیدا ہو تا کہ ان آثار کو محفوظ کرنے کی جانب توجہ دی جا سکے۔

أمیر الموسوی

ابو علی