سپین میں تیرویں صدی کے ایک اسلامی قبرستان کی دریافت

سپین کے شہر غرناطہ میں کھدائی کے دوران ایک ایسا قبرستان دریافت ہوا ہے جس میں موجود انسانی باقیات اور تدفین کے طریقے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قبرستان مسلمانوں کا ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہر امجد سلیمان، جو اندلس کی اسلامی تہذیب پر تحقیق کر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ سپین کے قدیم شہر غرناطہ کے وسط میں  باب فخارین میں واقع ایک قدیم عمارت کی کھدائی کے دوران آٹھ ایسی قبریں دریافت ہوئی ہیں جن کے تدفین کے طریقے اور آثار سے مسلمانوں کی قبور لگتی ہیں۔ 
سلیمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابتک 40 سے زائد مسلمانوں کے قبرستان  دریافت کیے ہیں۔
 باب فخارین کے  اس چھوٹے سے علاقے میں بتایا جاتا ہے کہ اندلس میں جب مسلمان حکومتوں کا زوال شروع ہوا تو اندلس کے شہر غرناطہ مسلمانوں کی آخری پناہ گاہ تھی۔ اس لئے دفانوں کا کہنا ہے کہ یہاں پر زیادہ تر قبرستان مسلمانوں کے ہیں۔  
انہوں نے مزید کہا کہ تدفین کے طریقہ کار ،باقیات اور مردوں  کے ارد گرد موجود اشیاء کا جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دفن کیے جانے والے میت مسلمان کے ہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہر نے بتایا  کہ کھدائی کے دوران انہوں نے زیر زمین قبروں کی تین تہوں کو بھی دریافت کیا،اس کے علاوہ کئی مٹی کے برتنوں کے ٹکڑوں پر عربی میں لکھی ہوئی عبارات بھی ملی ہیں۔
   یہ خط تیرویں صدی کے وسط میں تعمیر کیے گئے  قصر الحمرا میں کی گئی خطاطی سے مشابہت رکھتا ہے۔  
واضح رہے کہ آج تقریباً 40,000 مسلمان غرناطہ میں رہتے ہیں جن میں سے اکثریت تارکین وطن کی ہے۔