دریائے دجلہ کے پانی میں کمی واقع ہونے کی وجہ سے عراقی کردستان میں ایک قدیم شہر کی دریافت

عراق کے شمالی میں واقع صوبہ  دہوک میں دریائے دجلہ میں پانی کی  کمی واقع ہونے سے ۳۴۰۰ قبل مسیح کا ایک  قدیمی اور تاریخی شہر دریافت ہوا ہے۔

 صوبہ دھوک کے آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر بیکس بریفکانی نے ایک پریس بیان میں بتایا کہ دریائے دجلہ میں پانی کی کمی کے سبب عراق کے صوبہ دھوک کے غرب میں ضلع سمیل کے ایک گاوں کمونہ جہاں ۳۴۰۰  قبل مسیح  سلطنت میتانی کے دور کا ایک شہر دریافت ہوا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے زخیکو نامی ایک تاریخی شہر کو کوردستان اور جرمنی کے  ماہرین آثار قدیمہ کی ایک مشترکہ ٹیم نے عراق میں خشک سالی کی وجہ سے  انکشاف کیا تھا جوکہ موصل ڈیم میں پانی کی کمی کے سبب دریافت ہوا تھا ۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس شہر کا تذکرہ بابلی نصوص میں ہوا ہے اور اس میں ایک بڑی دیوار کے علاوہ  ایک محل ، اور کئی عمارتیں اور کمرے شامل ہیں۔

کینفارم یعنی خط میخی نصوص کے مطابق ،جسے تحقیقاتی ٹیم تلاش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور  ان نتائج سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ۱۳۵۰ سے۱۵۵۰ قبل مسیح کے درمیان میتانی سلطنت کا ایک اہم  ثقافتی مرکز تھا۔

بریفانی نے اشارہ کیا کہ اس پر ۲۰۱۸ سے کام شروع ہوا لیکن موصل ڈیم میں سیلاب آنے کی وجہ سے کام رک گیا تھا اور ۲۰۲۱ میں موصل ڈیم میں پانی کی سطح میں کمی آنے کے بعد تحقیقاتی ٹیم نے دوبارہ کام شروع کر دیا۔

دوسری جانب کردستان کے آثار قدیمہ کی تنظیم کے مسوول حسن احمد نے پریس ریلیز میں واضح کیا کہ کھدائی کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے بعد شہر اور اسکی سڑکیں ، مکانات اور نقشے کا تعین کیا گیا  ہے ۔ اور وہ گھر جو ۲۰۱۸ میں ملے تھے اس کے ساتھ ۲۰۰ پینلز خط میخی کے نمونے اس علاقے میں لوگوں کی زندگی کے آثار کو بیان کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دھوک میں آثار قدیمہ کے ڈائریکٹوریٹ اور ورثہ کی ٹیم ، کردستان کی نوادرات  کی تنظیم اور  جرمن یونیورسٹیز ٹوبیگن اور فیربرگ کی طرف سے اس مقام پر ۴۰ چالیس روز کھدائی کا کام انجام دیا گیا جس کے بعد اس جگہ کو ڈھانپ لیا گیا اسے محفوظ کرنے کی غرض سے ا س کے اوپر پلاسٹک اور مٹی کو ڈال دیا گیا۔