عراق کے صوبہ مثنی میں چار ہزار سال پرانی کشتی دریافت

عراق دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں پرمشتمل ایک خطہ ہے،اس لئے یہاں آثار قدیمہ کی انوکھی دریافتیں ہوتی ہیں۔
 جرمن آثار قدیمہ اور برلن کے انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی کی ایک ٹیم  نے اس بار عراق کے جنوبی صوبہ مثنی کے ایک شہرالورکاء میں ایک کشتی دریافت کی ہے جو دوسری صدی قبل مسیح کی ہے ۔یہ شہر قدیمی تہذیب کے آثار کا حامل ہے اور تاریخی شہر سومری اور بابل کے مشرق میں تقریباً 56 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

قدیمی شہر ورکاء کے قریب سے ملنے والی اس کشتی کو جرمن آثار قدیمہ کی ٹیم نے منفرد دریافت قراردیا ہے کیونکہ ابتدائی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دوسری صدی قبل مسیح کی ہے۔

 جرمن آرکیالوجیکل انسٹی ٹیوٹ کے نمائندہ نے بتایا کہ ہماری ٹیم  کھدائی کے ساتھ کام  جاری رکھے ہوئے ہے اور امید ہےاس سلسلے میں مزید اہم پش رفت ہوگی ۔
آثارقدیمہ کا شہر ورکاء، جو عراق کے صوبہ مثنی  میں واقع ہے۔ماہرین آثار قدیمہ کے لیے ایک جنت ہے کیوں کہ اس میں موجود نوادرات حیرت انگیز طور پرتاریخ رقم کرتے ہیں، جیسا کہ جرمن انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹرمارگریٹ وین ایس نے کہا کہ تحقیقی ٹیم اس کشتی کوبحفاظت نکال سکتی ہے اور ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ سیاحت کو فروغ دیا جائے اور دنیا کواس آثار قدیمہ کی جگہ کو دکھایا جائے۔
  اس سلسلے میں ہمارا عراقی وزارت ثقافت کے ساتھ معاہدہ بھی طے پایا ہے کہ آثار قدیمہ پر مشتمل علاقوں میں تعمیراتی اورترقیاتی کام ہوں جس نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کے آنے کے امکانات  زیادہ ہونگے بلکہ ملک کی مالی اوراقتصادی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا ۔

نوادرات اورآثار کی تحقیقات کے ڈائریکٹر جنرل ،علی عبید شلغم نے کہاکہ ورکاء شہر کودنیا کی تہذیبوں کے پہلے تہذیبی مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جوالبرونزي کے دورکے آغاز کو ظاہر کرتا ہے، یعنی چار ہزارسال قبل مسیح کی تاریخ کو ظاہر کرتا ہے۔
 اوروک شہرمیں لکھنے کو اختراع کیا گیا  اور اس طرح دنیا میں پہلا حرف ظاہر ہوا جو کہ 3100 قبل مسیح میں ہوا 
تحریر اپنی پہلی شکل میں نمودار ہوئی، جیسا کہ یہ اپنی ابتداء میں ایک علامتی تحریر تھی، اور بعد میں تیار ہوکر کینیفارم بن گئی۔(کینیفارم تحریر کی ایک قسم ہے)